AhnafMedia

عقیدہ حیات النبیﷺاورمولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ

Rate this item
(23 votes)

عقیدہ حیات النبیﷺاورمولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ

مولانا نور محمد تونسوی

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ ہمارے ان اکابر میں سے ہیں جنہوں نے خاص کر عقیدہ حیات النبیﷺ کو اپنی تالیفات میں دل کھول کر مدلل طور پر بڑی بسط وتفصیل سے بیان فرمایا ہے جن اہل علم نے حضرت شیخ کی فضائل درود اور فضائل حج کا مطالعہ کیا ہے وہ یقیناً بندہ عاجز کے اس دعویٰ کی تصدیق کریں گے ۔ لیکن خدا برا کرے ضد اور ہٹ دھرمی کا کہ منکرین حیات قبر ہمارے اکابر کے نام پر دھوکہ دہی سے باز نہیں آ رہے بلکہ اپنی تقریروں اور تحریروں میں مسلسل یہ راگ الاپتے چلے جا رہے ہیں کہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃاللہ علیہ بھی ہمارے ہم خیال تھے اور ہم ان کے ہم مسلک ہیں حالانکہ یہ اتنا بڑا جھوٹ ہے کہ کوئی سلیم الطبع اور منصف مزاج آدمی اس کو باور نہیں کر سکتا لیکن وہ اپنے عقل کی آنکھیں بند کر کے یہی ایک آواز لگائے جارہے ہیں کہ ہم مسلکِ اکابر پر ہیں چنانچہ اس ضرورت کے پیش نظر حضرت شیخ الحدیث کے صحیح مسلک کو ضبط تحریرمیں لایا جا رہا ہے تاکہ سادہ لوح حضرات دھوکہ بازوں کے دھوکہ سے محفوظ رہیں حضرت شیخ کے مسلک کو معلوم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل اقتباسات ہیں، غور فرمائیے ۔ 1 شیخ الحدیث رحمۃاللہ علیہ حدیث نقل فرماتے ہیں: ’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اللہ ﷺ من صلی علی عند قبری سمعۃ ومن صلی علی نائیاً ابلغتہ ۔رواہ البیہقی فی شعب الایمان کذافی المشکوۃ وبسط السخاوی فی تخریجہ۔ ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضورﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جوشخص مجھ پر میری قبر کے قریب درود بھیجتا ہے میں اس کو خود سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر بھیجتا ہے وہ مجھ کو پہنچا دیا جاتا ہے ۔ فائدہ: علامہ سخاویؒ نے قول بدیع میں متعدد روایات سے یہ مضمون نقل کیا ہے کہ جو شخص دور سے درود بھیجے فرشتہ اس پر متعین ہے کہ حضورﷺ تک پہنچائے اور جو شخص قریب سے پڑھتا ہے حضوراقدس ﷺ اس کو خود سنتے ہیں……اس حدیث پاک میں دوسرا مضمون کہ قبر اطہر کے قریب درود پڑھے اس کو حضورﷺ بنفس نفیس خود سنتے ہیں بہت ہی قابل فخر قابل عزت قابل لذت چیز ہے ۔ فضائل درود شریف ص۳۰ 2 شیخ الحدیث صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اس روایت میں حضورﷺ کے خود سننے میں کوئی اشکال نہیں اس لیے کہ انبیاء علیہم السلام اپنی قبور میں زندہ ہیں ۔علامہ سخاوی رحمۃاللہ علیہ نے قول بدیع میں لکھا ہے کہ ہم اس پر ایمان لاتے ہیں او ر ا س کی تصدیق کرتے ہیں کہ حضورﷺ زندہ ہیں اپنی قبر شریف میں اور آپ کے بدن اطہر کو زمین نہیں کھا سکتی اور اس پر اجماع ہے امام بہقی رحمۃ اللہ علیہ نے انبیاء علیھم السلام کی حیات میں ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمایا ہے اورحضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث الانبیاء احیاء فی قبورھم یصلون کہ انبیاء علیھم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں اور نماز پڑ ھتے ہیں ۔ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی مختلف طرق سے تخریج کی ہے اور امام مسلمؒ نے حضرتؓ ہی کی روایت سے حضور اکرمﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ:میں شب معراج میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے نیز مسلم ہی کی روایت سے حضور اقدسﷺ کا یہ ارشادنقل کیا ہے کہ میں نے حضرات انبیاء علیم السلام کی ایک جماعت کے ساتھ اپنے آپ کو دیکھا تو میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیھم الصلوۃ کو کھڑے ہوئے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ فضائل درود شریف ص۳۳ 3 حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ لکھتے ہیں: علامہ سخاویؒ کا اشارہ اس حدیث پاک کی طر ف ہے جو ا بودائود شریف وغیرہ میں حضرت ابوہریرہؓ سے نقل کی گئی ہے کہ جب کوئی شخص مجھ پر سلام کرتاہے تو اللہ جل شانہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتے ہیں یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔ فضائل درود شریف ص۳۷ 4 حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ لکھتے ہیں: یہاں(روضہ رسول اللہ ﷺ ) پہنچ کراپنے قلب کو نہایت ہیبت اور تعظیم سے بھر پورکرلےگویا کہ وہ حضورﷺ کی زیارت کر رہا ہے اور یہ تومحقق ہے کہ حضورﷺ اس کا سلام سن رہے ہیں ۔ فضائل درود شریف ص۳۳ 5 حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’ وعن ابی الدرداء ؓ قال قال رسول اللہﷺ اکثر وامن الصلوۃ علی یوم الجمعۃ فانہ یوم مشھود تشہد الملائکۃ وان احداً لن یصلی علی الاعرضت علی صلوتہ حتیٰ یفرغ منھا قال قلت وبعد الموت ؟ قال ان اللہ حرم علی الارض ان تاکل اجسا دالانبیاء علیھم الصلوۃ والسلام رواہ ابن ماجۃ باسناد جید کذافی الترغیب۔ زاد السخاوی فی آخر الحدیث فنبی اللہ حی یرزق ۔ و بسط فی تخریجہ واخرج معناہ عن عدۃ من الصحابہ قال العلی القاری ولہ طرق کثیرۃ بالالفاظ مختلفۃ۔‘‘ ترجمہ: حضرت ابوالدرداؓ حضور اقدسﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میرے اوپر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو اس لیے کہ یہ مبارک دن ہے ملائکہ اس میں حاضر ہوتے ہیں اور جب کوئی شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ درود اس سے فارغ ہوتے ہی مجھ پر پیش کیا جاتاہے ۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ کے انتقال کے بعد بھی ؟ حضورﷺ نے ارشادفرمایا ہاں انتقال کے بعد بھی اللہ جل شانہ نے زمین پر یہ بات حرام کر دی ہے کہ وہ انبیاء علیھم السلام کے بدنوں کو کھائے پس اللہ کانبی زندہ ہوتا ہے رزق دیا جاتاہے ۔ فائدہ: ملاعلی قاریؒ کہتے ہیں :اللہ جل شانہ نے انبیاء علیھم السلام کے اجسام کو زمین پر حرام کردیا پس کوئی فر ق نہیں ہے ان کے لیے دونوں حالتو ں میں یعنی زندگی اور موت میں اور اس حدیث پاک میں اس طرف بھی اشارہ کے درود روح مبارک اور بدن مبارک دونوں پر پیش ہوتاہے اور حضورﷺ کا یہ ارشاد کہ اللہ کا نبی زندہ ہے رزق دیا جاتاہے مراد حضور اقدس ﷺ کی ذات پاک ہوسکتی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اس سے ہر نبی مراد ہے اور رزق سے مراد رزق معنوی بھی ہوسکتاہے اور اس میں بھی کوئی مانع نہیں کہ رزق حید مراد ہو اور وہی ظاہر اور متبادر۔ فضائل درود شریف ص۶۱ 6 حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ نے عقیدہ حیات و سماع الانبیاء علیھم السلام کے متعلق اپنی کتاب فضائل حج میں بھی تفصیل سے گفتگو فرمائی جو کہ کئی صفحات پر پھیلی ہوئی ہے اہل علم ضرور مطالعہ فرماکر اپنے ایمان کو تازہ کریں ۔ عقیدہ عذاب قبر کے متعلق مولانا محمد زکریا رحمۃاللہ علیہ کاموقف : عقیدہ عذاب قبر یعنی حیات قبر کےمتعلق شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمۃاللہ علیہ کا وہی موقف ہے جو دوسرے علمائے اہل السنۃ والجماعۃ دیوبند کاہے وہ اسی زمین والی قبرکو قبر کہتے ہیں اوربہ تعلق روح اس میں قبر کارروائی کے قائل ہیں ،چنانچہ لکھتے ہیں : قال النووی: مذہب اہل السنۃ اثبات عذاب القبر وقد تضاہرت علیہ الدلالۃ من الکتاب والسنۃ قال عز اسمہ النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا۔ واماالاحادیث فلا تحصی کثرۃ ولا مانع فی العقل من ان یعید اللہ الحیاۃ فی جزء من الجسد اوفی الجمیع علی خلاف بین الاصحاب فیثیبہ ویعذبہ ولا یمنع من ذلک کون المیت قد تفرقت اجزائہ کما یشاہد فی العادۃ اوکلتہ السباع والطیور وحیتان البحر لشمول علم اللہ تعالی و قد رتہ فان قیل نحن نشاہد المیت علی حالہ فکیف یسئل ویقعد ویضرب ولا یظہر اثر ؟ فالجواب انہ ممکن ولہ نظیر محی المشاہدۃ وھوالنائم فانہ یجدلذۃ و الما یسمعہ ویتفکرفیہ ولایشاہد ذلک جلیسہ وکذالک جبرائیل یاتی النبی ﷺ فیوحی بالقرآن المجید ولا یراہ اصحابہ۔ اوجزالمسالک ج۲ص۳۰۷ ترجمہ: امام نووی نے فرمایا کہ اہل السنۃ کا مذہب عذاب قبر کا اثبات ہے اور اس پر کتاب وسنت کی دلالت بالکل واضح ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں آل فرعون صبح وشام آگ پر پیش کئے جاتے ہیں یعنی عالم قبر وبرزخ میں اور احادیث تو اتنی کثیر ہیں کہ شمار سے بھی باہر ہیں اور اس میں کوئی عقلی رکاوٹ نہیں ہے کہ اللہ تعالی تمام جسد عنصری یا اس کی جز میں حیات لوٹا دیتے ہیں جیسا کہ اصحاب اہل علم کے درمیان اختلاف ہے اور اس حیات کے ساتھ اس کو ثواب وعذاب دے اور عذاب میت سے یہ چیز بھی مانع نہیں ہے کہ عادۃ عام مشاہدہ میں میت کے اجزاء منتشر ہوگئے یا اس کو پرندے اور درندے کھا گئے اور دریا کی مچھلیاں کھا گئیں کیونکہ اللہ کا علم اور قدرت اس کو شامل ہے اگر کہا جائے کہ ہم میت کو اپنی حالت پر دیکھتے ہیں تو قبر میں اس کو کس طرح بٹھایا جاتا اور کس طرح اس سے سوال کیا جاتاہے اور کس طرح اس کو مارا جاتاہے اور کوئی اثر ظاہر نہیں ہوتا ہے تو جواب یہ ہے کہ ممکن ہے اور مشاہدہ میں اس کی نظیر موجود ہے اور وہ عالم خواب میں جانے والا شخص ہے وہ عالم خواب میں لذت اور تکلیف کو محسوس کرتا ہے اس کو سنتا اور اس میں فکر کرتا ہے اور اس کے پاس بیٹھنے والا ان چیزوں کو نہیں دیکھتا اور اسی طرح حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں قرآن مجید لاتے تھے اور صحابہ کرامؓ اس کو نہیں دیکھتے تھے۔ عام موتیٰ کے سماع میں شیخ الحدیث رحمۃاللہ علیہ کا موقف: عام موتیٰ کے سماع کے متعلق حضرت شیخ الحدیث رحمۃاللہ علیہ کا موقف بھی علماء اہل السنۃ دیوبند والا ہے آپ عام موتیٰ کے سماع فی الجملہ کے قائل ہیں ،چنانچہ لکھتے ہیں: اصل مقصود ان دونوں حضرات (شیخینؓ )کی خدمت میں سفارش کی درخواست ہے کہ یہ حضورﷺ کی بارگاہ میں دعا کی درخواست اور سفارش کردیں۔ فضائل حج ص۱۵۰ حضرت شیخ الحدیث رحمۃاللہ علیہ یہ فرما رہے کہ زائرین جب روضہ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پہ سلام کے لیے حاضری دیں توحضور اکرمﷺکی ذات پر صلوۃ وسلام کے بعد حضرات شیخین مکرمینؓ پر بھی سلام پیش کریں اور ان سے درخواست کریں کہ وہ حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں ہماری سفارش کریں ظاہر ہے کہ جب شیخ الحدیث رحمۃاللہ علیہ مشورہ دے رہے ہیں کہ شیخین ؓ کی خدمت میں سفارش کی درخواست پیش کی جائے تو ان کے نزدیک شیخین زائرین کا سلام وکلام سنتے ہیں ورنہ درخواست و سفارش کا کیا مطلب؟ معلوم ہوا کہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریا رحمۃاللہ علیہ غیر انبیاء کے سماع فی الملہہ کے قائل ہیں ۔ قارئین کرام! شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃاللہ علیہ کا عقیدہ جو ان کی تالیفات سے بالکل واضح ہے اور اب اگر کوئی شخص ان مذکورہ بالا عقائد کے برعکس کوئی بات حضرت شیخ الحدیث رحمۃاللہ علیہ کی طر ف منسوب کرتاہے تو یقینامفتری اور دغا باز ہے اور مولاناکے نام پرسادہ لوح عوام کودھوکہ دینا چاہتا ہے ۔ اعاذ نااللہ جمیع المسلمین من شرورھم ومکائد ھم

Read 5824 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Hayat-un-Nabi SAW Articles عقیدہ حیات النبیﷺاورمولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company