AhnafMedia

امام اعظم بحیثیت محدث

Rate this item
(4 votes)

امام اعظم بحیثیت محدث

مولانامحمد بلال جھنگوی

اللہ رب العزت نے خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت تک آنے والی انسانیت کے لیے نمونہ بنا کے بھیجا ۔ارشاد فرمایا: لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے ۔تو اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرقول ،فعل وعمل کی حفاظت فرمائی ۔اللہ نے معانی کی حفاظت کے لیے مجتہدین کو پیدا فرمایا جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم اعلم بمعانی الاحادیث۔

اللہ نے الفاظ نبوت کی حفاظت کے لیے محدثین کو وجود بخشا اور انہوں نے الفاظ حدیث کو جمع فرما کر کتب احادیث کی صورت میں امت کے سامنے رکھ دیے امام اعظم ابو حفیفہ رحمہ اللہ تعالی کو جہاں اللہ تعالی نے فقاہت میں اعلی مقام عطا فرمائے تھا وہاں آپ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث بھی تھے اللہ تبار ک وتعالی نے آپ سے الفاظ حدیث کی حفاظت کے ساتھ ساتھ معانی احادیث کی حفاطت کا بھی کام لیا آپ کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ آپ نے صحابہ کرام کرام کی زیارت فرمائی اور ان سے روایات بھی لیں ۔

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور زیارت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم :

چناچہ حضرت عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں

کفی نعمان فخرا مارواہ

من الاخیار من غرر اصحابہ کرام

کہ امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کے لیے یہ فخر کافی ہے کہ انہوں نے جلیل القدر صحابہ کرام کرام سے احادیث روایت کی ہیں اور علامہ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

ادرک الامام ابوحنیفۃ جماعۃ من الصحابۃ

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے صحابہ کرام کرام کی ایک جماعت کی زیارت کی ہے ۔

اور حضرت علامہ خوازمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

اتفق العلماء علی انہ روی عن اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ امام صاحب نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم کی زیارت کی ہے اور آپ اس حدیث کا مصداق ٹھہرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

طوبی من رانی و طوبی لمن رای من رانی

حدیث میں اعلیٰ سند:

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ ان کی سند احادی ہے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ کے درمیان ایک ہی راوی ہے صحابی رسول اما م صاحب نے زیارت کی حضرت انس بن مالک کی، فرماتے ہیں :

(۱) عن ابی حنیفہ قال سمعت انس بن مالک یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول الدال علی الخیر کفاعلہ

یعنی خیر کی طرف رہنمائی کرنے والا خیر کام کام کرنے والے کی طرح ہے ۔

(۲) حدثنا یقول سمعت انس بن مالک (رضی اللہ تعالی عنہ) یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم

یعنی علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے

(۲) اخبرنا ابو حنیفہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول ان اللہ تعالی یحب اغاثۃ اللھفان

یعنی اللہ تعالی کو فریاد خواہ کی فریاد رسی پسند ہے

(۳) قال ابو حنیفہ یقول سمعت ابن اوفی رضی اللہ تعالی عنہ یقول سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من بنی اللہ تعالی مسجد اولو کمفحص قطاۃ بنی اللہ تعالی لہ بیتا فی الجنۃ ۔

یعنی جو اللہ تعالی کے لیے کوئی مسجد بنا دے چاہے قطاۃ پرندے کے گھونسلے کے برابر ہی ہو تو اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں گھر بنائیں گے ۔

امام صاحب محدثین اور فقہاء کی نظر میں :

علامہ عبد الکریم شہر ستانی رحمہ اللہ رجال (اہل سنت ) کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

امام حماد بن سلیمان و ابو حنیفہ ابویوسف محمد بن الحسن شافعی وھوٰلاء کلھم ائمۃ الحدیث ۔

فرماتے ہیں حضرت امام حماد بن ابی سلیمان ،امام ابو حنیفہ ،امام ابو یوسف محمد بن حسن ،اور امام شافعی یہ سارے کے سارے ائمہ حدیث میں سے ہیں ۔

حضرت امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

کان ابو حنیفہ من کبار حفاظ الحدیث واعیانھم

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کبار علماء حدیث میں سے تھے ۔

مورخ اسلام علامہ ابن خلدون فرماتے ہیں :

ویدل علی انہ من کبار المجتہدین فی علم الحدیث اعتماد مذھبہ بینھم والتعدیل علیہ واعتبارہ ردا وقبولا

حضرت یحییٰ بن نصر بن حاجب فرماتے ہیں :

دخلت علی ابی حنیفۃ فی بیت مملوء کتابا فقلت ماھذا قال ھذا احادیث کلھا وما حدثت بہ الا یسیر الذی ینتفع بہ

حضرت یحییٰ بن نصر فرماتے ہیں کہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ذاتی کھر میں داخل ہو ا میں نے وہاں بہت ساری کتابیں دیکھیں میں نے کہا یہ کیا ہے؟ تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا یہ ساری کی ساری احادیث ہیں میں نے تو صرف وہی بیان کی ہیں کہ جن سے لوگوں کو فائدہ ہو ۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ہم عصر امام مسعر بن کدام فرماتے ہیں طلبنا مع ابی حنیفۃ الحدیث فغلبنا فاخذنا فبرع وعلینا وطلبنا معہ الفقہ فجاء منہ ماترون

کہ ہم نے امام ابو حنیفہ کے ساتھ علم حدیث حاصل کیا اس میں بھی آپ ہم پر غالب آگئے اور ہم نے فقہ حاصل کی تو وہ اب ااپ کے سامنے ہیں(یعنی ہم سے فائق ہیں )

حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سامنے ایسے تھے جیسے باز کے سامنے چڑیاں ہوتی ہیں اور ابوحنیفہ سید العلماء تھے

حضرت سوید بن نضر فرماتے ہیں: سمعت ابن مبارک یقول لا تقول رای ابی حنیفہ ولکن قولو ا تفسیر الحدیثْ

حضرت سوید بن نضر فرماتے ہیں میں نے حضرت عبد اللہ ابن مبارک سے سنا کہ فرماتے تھے یہ نہ کہوکہ یہ امام ابو حنیفہ کی رائے ہے بلکہ یہ کہو کہ یہ حدیث کی تفسیر ہے ۔

امیر المومنین فی الحدیث حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بہت مداح تھے حضرت کے اشعار جو انہوں نے امام صاحب کی مدح میں فرمائے ہیں ان اشعار سے ان کی امام صاحب نے ساتھ محبت اور عقیدت واضح ہو تی ہے فرماتے ہیں :

لقد زان البلاد ومن علیھا

امام المسلمین ابو حنیفہ

بااثار وفقہ فی حدیث

کاثار الزبور علی الصحیفہ

فما فی المشرقین نظیر

ولا بالمغربین ولا بالکوفہ

رایت الغائبین لہ سفاھا

خلاف الحق حججھم ضعیفہ

فرماتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ نے تمام شہروں اور جو کچھ ان میں ہے اس کو مزین کر دیا ۔اور ان کی حدیث اور فقہ نے صفحات ایسے مزین کر دئیے جیسے زبور کے آثار نے صفحات کو مزین کر دیا ۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ جیسا نہ مشرق میں ہے نہ مغرب میں اور نہ ہی کوفہ میں ان جیسا پیدا ہوا ۔میں نے امام صاحب پر عیب لگانے والوں کو بے وقوف دیکھا جنہوں نے ضعیف دلائل سے ان کا مقابلہ کیا

درس و تدریس:

امام مسعر بن کدام رحمہ اللہ انہوں نے فرمایا کہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پاس ان کی مسجد میں آیا تو میں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو دیکھاکہ انہوں نے صبح کی نماز پڑھی پھر لوگوں کو علم پڑھانے میں ظہر کی نماز تک بیٹھے رہے پھر ْظہر کی نماز پڑھی اس کے بعد عصر تک مشغول رہے ،پھر عصر کی نماز کے بعد مغرب تک اور پھر عشاء تک پڑھاتے رہے میں نے اپنے دل میں کہا کہ یہ شخص عبادت کے لیے کب فارغ ہو گا اور یہ رات کے وقت عبادت کا خیال نہیں رکھے گا یعنی رات کو عبادت نہیں کر سکے گا ۔پس میں نے خود ان کا خیال شروع کر دیکھا اور تحقیق کرنے لگا پھر جب لوگوں کی آمد رفت ختم ہوئی تو آپ غسل کر کے ایسا عمدہ لباس پہن کے مسجد کی طرف نکلے جیسا کہ دلہا ہو تا ہے پھر فجر تک نماز میں مشغول رہے پھر فجر سے تھوڑی دیر پہلے گھر تشریف لے گئے اور وہی سابقہ لباس پہن کر تشریف لا ئے اور صبح کی نماز ادا فرمائی پھر سارا دن وہی کیا جو پہلے دن کیا میں نے اپنے دل میں کہا کہ اس شخص نے پہلی رات عبادت طبیعت میں نشاط کی وجہ سے کی ہو گی آج پھر دیکھو گا کہ یہ کیا کرتے ہیں۔

حضرت مسعر فرماتے ہیں جب لوگ سو گئے تو آپ پہلی رات کی طرح پھر تشریف لا ئے اور صبح تک عبادت میں مشغول رہے پھر صبح کے بعد درس تدریس میں مشغول ہو گئے میں نے سوچا کہ یہ شخص پہلی دو راتیں تو خوشی سے عبادت کرتا رہا ہوگا آج پھر دیکھوں گا یہ کیا کرتے ہیں فرمایا پھر تیسری رات بھی عبادت میں مشغول رہے میں نے عہد کیا کہ موت تک اب ان سے جدا نہیں ہوں گا چنانچہ ابن ابی معاذ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ بے شک مسعر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی مسجد میں سجدہ کی حالت میں وفات پا گئے۔

Read 4786 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) امام اعظم بحیثیت محدث

By: Cogent Devs - A Design & Development Company