AhnafMedia

عبداللہ بہاولپوری اورائمہ اربعہ کی توہین

Rate this item
(3 votes)

عبداللہ بہاولپوری اورائمہ اربعہ کی توہین

مولانامحمد امجد سعید،لاہور

سیف حنفی اور غیرمقلدین کی بے چینی:

غیرمقلد زبیر علی زئی کی زیرادارت نکلنے والے رسالے’’الحدیث‘‘ دسمبر۲۰۱۰ کی اشاعت میں ایک مضمون ’’حافظ عبداللہ بہاولپوری پر بہت بڑا بہتان ‘‘نظر سے گزرا۔ جس میں مضمون نگار نے میری کتاب ’’سیفِ حنفی‘‘ کے حوالے سے ایک عبارت لکھی اور اسے غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مجھ پر الزام لگایا۔ مضمون نگار کی ساری کوشش اس بات پر صرف ہوئی کہ عبداللہ بہاولپوری نے ائمہ ارربعہ کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں کی۔ ’’سیف حنفی‘‘ تقریباً سوا تین سو صفحات پر مشتمل ہے جس میں قرآن وسنت صحابہ کرام اور اجماع امت کے حوالے سے بے شماردلائل جمع ہیں اس کے ساتھ ساتھ غیرمقلدین کی ابلیسانہ چالوں اور شاطرانہ ہتھکنڈوں سے بھی آگاہی کرائی گئی ہے اب چونکہ غیرمقلدین اس کتاب کا دلائل سے تومقابلہ نہ کرسکے اس لیے ’’سیف حنفی‘‘ میں کوئی نہ کوئی بات ایسی تلاش کرنے لگے جس سے کتاب کو عیب دار بنا سکیں۔

کچھ عرصہ قبل بھی ایک مرتبہ انہوںنے سیدناابو حمید ساعدیt کی روایت کے حوالے سے ’’سیف حنفی‘‘ پر اعتراض اٹھایا تھا جبکہ میں نے اس کا تفصیلی جواب ماہنامہ’’ نصرت العلوم‘‘ گوجرانوالہ میں دے دیا تھا اب پھر’’ سیف حنفی‘‘ کے صفحہ288کی ایک عبارت پر طبع آزمائی کی ہے اس کی حقیقت بھی ملاحظہ فرمائیں ۔

سیف حنفی کی ایک عبارت اور اس کی درستگی:

یادرہے کہ’’ سیف حنفی ‘‘کا یہ پہلا ایڈیشن ہے پہلے ایڈیشن میں جو غلطیاں رہ گئی تھیں انہیں غلطیوں میں سے ایک غلطی یہ ہے جو’’ الحدیث‘‘ والوں نے’’طنزاً‘‘ لکھی۔ ہوایہ کہ میں نے حوالے کے طور پر غیرمقلد عبداللہ بہاولپوری کے متعلق دو عبارتیں لکھیں ان میں سے پہلی عبارت جو بہاولپوری صاحب نے مقلدین احناف کے خلاف لکھی اس کا حوالہ غلطی سے رہ گیا تھا جواب نئے چھپنے والے ایڈیشن میں درج کردیا گیا ہے جبکہ دوسری عبارت جو ائمہ کے خلاف لکھی تھی اس کے ساتھ حوالہ لکھ دیا گیا تھا۔ چونکہ کتاب ایک ہی تھی لیکن حوالہ غلطی سے رہ جانے کی وجہ سے دونوں عبارتیں ایک ہی جگہ پر جمع ہوگئیں جس پر غیرمقلدین نے شور مچایا لیکن اس سلسلے میں غیر مقلدین کو واویلا کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہم نے یہ غلطی پہلے سے ہی دور کردی ہے۔ رہی بات ’’بہاولپوری صاحب کے متعلق بہت بڑا بہتان‘‘ کی تو یہ مضمون نگار کا خالص جھوٹ بلکہ مجھ پر بہتان ہے بہاولپوری نے اپنی عبارت میں ائمہ اربعہ کے خلاف زہر اگلا ہے یہ بات آپ کو اس مضمون کے آخرمیں نظر آجا ئے گی ۔

بہاولپوری صاحب کے رسائل میں بہتان موجود ہے:

بہاولپوری صاحب نے جتنے بھی رسائل لکھتے ہیں ہرآدمی انہیں لے کر مشاہدہ کرے اور پڑھے۔ کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیںپڑھنے والے خود ہی سمجھ جائیں گے کہ بہاولپوری صاحب ائمہ اربعہ اور ان کے مقلدین علمائے ربانیین کا بغض دل میں رکھتے ہیں یا نہیں…؟ الحدیث والوںنے جو ان کے معتدل ہونے کا شور مچایا ہے تو وہ یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ بہاولپوری صاحب ائمہ مجتہدین کے بھی خلاف تھے لیکن صراحتاً وہ ائمہ اربعہ کے خلاف بول اور لکھ نہیں سکتے تھے اسی لیے گاہے بگاہے دبے لفظوں میں امام اعظم ابوحنیفہ کے خلاف اپنا کینہ ظاہر کرتے رہتے تھے۔ چنانچہ ایک مقام پر امام صاحبa کے خلاف لکھتے ہوئے یوں گل فشانی کرتے ہیں کہ’’ امام صاحب a فرماتے ہیں کہ عصر کا وقت دو مثل پر شروع ہوتاہے امام صاحب کا یہ مسئلہ حدیث کے بھی خلاف ہے اور تعامل صحابہ کے بھی۔

(تقلید کے خوفناک نتائج ص۹)

قطع نظر اس کے کہ امام صاحبa وقت عصر میں تنہا تھے یا صحابہ وتابعین بھی ان کے ساتھ تھے اور نبی کریمe کی کس حدیث پرامام صاحب aکا عمل تھا ۔ہم ماہنامہ الحدیث والوں سے پوچھتے ہیں کہ کیا اس عبارت میں بہاولپوری صاحب نے امام صاحب aکو حدیث کامخالف نہیں کہا … ؟ اگر میں یہ کہہ دوں کہ اس مسئلہ میں پروفیسر عبداللہ بہاولپوری صاحب نے حدیث کی مخالفت کی ہے تو جناب پر کیسے گزرے گی…؟ بس اس طرح کے بے ہودہ باتیں کرکے بہاولپوری صاحب نے امام اعظم a اوردیگر ائمہ مجتہدین کی گستاخیاں کی ہیں بلکہ’’تجاہل عارفانہ‘‘یا یہ کہیے کہ ’’تجاہل مجرمانہ ‘‘سے کام لیتے ہوئے’’امت مسئلہ‘‘کوزہر دینے کی ناپاک جسارت کی ہے۔

ایک اور جھلک ملاحظہ ہو:

ایک اور مقام پر لکھتے ہیں:’’آپ بھی برا نہ مانیں اگر آپ کوابھی تک سمجھ نہیں آئی اور ابھی تک اصرار ہے کہ امام ابوحنیفہ محدث تھے اور ان کے پاس چند حدیثوں سے زائد حدیثوں تھیں تو ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ برائے کرم ان کی جو کتاب جوانہوںنے خود جمع کی ہو، دکھادیں۔

(مسئلہ رفع یدین، رسائل بہاولپوری ص۱۹۶)

اس عبارت کو ایک دفعہ پھر پڑھیں اور غور کریں یہ عبارت بھی اس کتابچے مسئلہ رفع یدین کی ہی ہے اس عبارت میں در پردہ امام صاحب کو چند حدیثوں کاجاننے والا لکھ کر عوام الناس میں کیا تاثر چھوڑا ہے…؟کیا توہین کے لیے کوئی الگ سرخی جمانے کی ضرورت ہوتی ہے…؟ پھر پروفیسر صاحب نے امام صاحب کے محدث نہ ماننے پر جوبھونڈی دلیل قائم کی ہے وہ کسی طرح بھی علمی دنیا میں کارآمد نہیں۔ اگر اسی کو شیعہ حضرات دلیل بنا کر یہ کہنے لگے کہ صدیق اکبرt، عمر فاروقt، عثمان غنی tنے کون سی حدیث کی کتاب لکھی ہے…؟ اگر ہے تو دکھائو! وگرنہ ہم انہیں محدث نہیں مانتے !!!!تو کیا اس دلیل کو شیعوں کی بے وقوفی نہیں سمجھا جائے گا…؟ اگر یہ دلیل شیعوں کی بے وقوفی ثابت کرسکتی ہے توغیرمقلدین کے پروفیسر کی دلیل کو بے وقوفی کیوں نہ کہاجائے…؟ یاد رکھیں! کسی کے محدث وفقیہ ہونے کیلیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس پر امت کے اہل علم کا اجماع ہوتاہے اور امت مسلمہ کادوتہائی امام اعظم ابوحنیفہa کی امامت پر متفق ہے جب کہ بڑے بڑے محدثین نے ان کے محدث ہونے کی گواہی دی ہے۔ اب اگر چودھویں صدی کے ایک گمراہ اور سلف بیزار بلکہ دشمن ائمہ ومجتہدین امام اعظم کو محدث نہ مانے تو اس کی بات کا وزن ہی کیاہے؟؟؟

امام اعظمa کے خلاف بغض کی ایک مثال:

اسی کتاب میں بہاولپوری صاحب نے مولانا عبدالرشید نعمانی کے جواب میں ایک جگہ یوں لکھاکہ ’’آپ نے یہ بھی غلط کہا کہ ہم کسی امام کی رائے کونہیں مانتے ۔ہم جو غلط ہو اس کو نہیں مانتے صحیح کو مانتے ہیں یہی تو مقلد اور اہلحدیث میں فرق ہے مقلد کو ہر غلط صحیح ماننی ہوتی ہے۔‘‘

(مسئلہ رفع یدین ورسائل بہاولپوری ص۲۲۷ )

انصاف شرط ہے اب ذرا یہ بتائیں کہ کیا اس عبارت میں ائمہ اربعہ کے مقلدین کے خلاف لکھتے ہوئے بہاولپوری نے ائمہ اربعہ کی بعض باتوں کو جو غلط کہاہے کہ یہ ان سے محبت کی علامت ہے…؟پھر بہاولپوری کے پاس ائمہ مجتہدین کے اجتہادی مسائل کوغلط ثابت کرنے کے لیے کون سا علمی پیمانہ تھا جو یہ کہتے چلے گئے … ؟امام ابوحنیفہa جو تابعین اور بڑے مجتہدین میں سے ہیں۔ نیز خیر کے زمانہ میں پیدا ہوئے ان کے مقابلہ میں بہاولپوی صاحب جو نہ مجتہد ہیں اورنہ ہی خیر کے زمانے کی انہیں ہوا لگی بلکہ شر کے زمانہ کی پیدا وار ہیںتو ان کی جاہلانہ باتوں کی ائمہ اربعہ کے اجتہادی مسائل کے مقابلے میں حیثیت ہی کیا ہے…؟ بہاولپوری صاحب کے مقلدین اور خوشہ چین ہی بتلائیں کہ کون سے ائمہ کی کون سی بات غلط ہے؟؟؟ جو ان کے پاس صحیح سند کے ساتھ پہنچی ہے…؟کیا ائمہ کی طرف غلط کی نسبت کرنا بغیر کسی صحیح سند کے ان پر الزام نہیں…؟ائمہ اربعہ کی توہین کو اورکیاسینگ لگے ہوں جوبہاولپوری صاحب کے مقلدین کو نظر آئیں گے…؟کیا جب تک صریح گالی نہ دی جائے اس وقت تک کوئی گالی تصور نہیں کی جائے گی…؟ اگر کوئی کسی کو باپ کی گالی دینا چاہیے تو اتنا کہہ دے کہ ’’اے تیرا پیو اے ‘‘تویہ بھی گالی ہی تصور ہوتی ہے جناب! اس کے لیے کوئی الگ باب باندھنے کی ضرورت نہیں ہوتی

شیخ عبدالقادر جیلانیa کی توہین:

ایک مقام پر فسق کاقلم چلاتے ہوئے امت مسلمہ کے عظیم رہبرورہنما حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیa کے متعلق یوں لکھتے ہیں آپ کہتے ہیں وہ غیرمقلد نہ تھے میں پوچھتاہوں پھر وہ کیا مقلد تھے؟ اگر مقلد تھے تو جو کسی کی تقلید کرے وہ پیر کیاہوگا؟ فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ کے تحت تو تقلید کی۔ اس لیے کہ علم نہیں تھا اب جسے علم نہ ہو وہ پیری کیسے کرے گا۔

(مسئلہ رفع یدین، رسائل بہاولپوری ص۲۲۸)

بہاولپوری صاحب کی اس تشریح کا انداز دیکھیے کیسا نرالا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا تشریح کرتے ہوئے کسی بزرگ کے مرتبہ ومقام کا خیال رکھنا چاہیے یا نہیں…؟کیا اس قسم کی بے ہودہ تشریح سے حضرت شیخ کی توہین کا پہلو نہیں نکلتا…؟جس جاہل کو اتنا بھی پتہ نہ ہو کہ علم کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں وہ لوگوں کی رہنمائی کیاکرے گا ؟ بہاولپوری صاحب اور ان کے مقلدین کو پتہ ہونا چاہیے کہ کوئی علم حدیث میں ماہر ہوتا ہے تو کوئی علم تفسیر میں … کوئی علم فقہ میں ماہر ہوتا ہے تو کوئی علم تزکیہ میں… ان میں سے کسی ایک علم میں ماہر ہونے والا دوسرے علم کا بالکل ہی جاہل نہیں گرداناجاتا اور یہ بھی یاد رہے کہ تقلید جہالت کے لوازمات میں سے نہیں اگر ایسا ہوتا پھر علامہ عینیa حافظ ابن حجرa ، علامہ ابن عابدین شامیa اور جلال الدین سیوطی aجیسے نامور علماء کبھی بھی مقلد نہ ہوتے۔ کیا یہ حضرات مقلد ہونے کے باوجود دلائل سے امت مسلمہ کی رہنمائی نہیں فرماتے رہے …؟پھر انہیں مقلدکیوں کہا گیا…؟اس سے معلوم ہواکہ تقلید لوازم جہالت میں سے نہیں جس طرح آپ کے ہاں شیخ الحدیث کہلانے والا دوسرے علوم سے جاہل نہیں جانا جاتا۔ اسی طرح شیخ عبدالقادر جیلانی aعلم تزکیہ کے ماہر تھے اور اس میں امام مانے گئے۔ اس میں جہالت والی کون سی بات تھی جو شیخ عبدالقادر جیلانیa کے لیے بہاولپوری صاحب نے اس قسم کی واہیات باتیں لکھیں؟؟؟ کیا بزرگوں کے متعلق اس قسم کی تشریح کرنابے غیرتی اور جہالت نہیں…؟

یہ تو بہاولپوری کی جہالت ،زبان درازی، ذہنی پستی اور قلم کی بے باکی کی ایک تھوڑی سی جھلک تھی جو آپ کے سامنے رکھی اگر مزید جاننا چاہتے ہیں تو ان کے رسائل کی طرف مراجعت فرمائیں، قصہ مختصر یہ ہے کہ بہاولپوری صاحب نے کسی کو بھی معاف نہیں کیا لیکن ان کے اندھے مقلدین یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ان کاکہنا یہ ہے کہ امجد سعید نے ان کے متعلق غلط رنگ دینے کی کوشش کی ہے حالانکہ میں نے ان کے متعلق جو کچھ لکھاہے وہ بالکل صحیح ہے اور اس میں کچھ بھی غلط اور جھوٹ نہیں۔

سیف حنفی کی عبارت اور بہاولپوری کے مقلد کا شوشہ: اب اس پر بھی غور فرمائیں کہ میں نے جو عبارت لکھی ہے اس میں حقیقت ہے یا نہیں چنانچہ بہاولپوری صاحب نے مولانا عبدالرشید نعمانی کے جواب میں امام اعظم ابوحنیفہa کی تقلید اور مسند ابی حنیفہ کے خلاف لکھنا شروع کیا۔ درمیان میں غیرمقلدین کے خلاف جب حضرت شاہ اسماعیل شہیدaکے حوالے سے اندھی تقلید کی بات آئی تو بہاولپوری صاحب آپے سے باہر ہوگئے حالانکہ انہیں سوچنا چاہیے تھاکہ اگر مجھے اندھی تقلید کا کہا گیا ہے تو اس کی بھی کوئی وجہ ہوگی!!!! بہاولپوری صاحب نے بغیر سوچے سمجھے جواب میں یوں کہنا شروع کردیااگر صرف تقلید اندھی ہو تو خطرہ نہیں جتنا امام اندھا ہوتو خطرہ ہوتا ہے۔ اگر تقلید بھی اندھی ہو اور امام بھی اندھا ہوتو بیڑا ہی غرق، بقول آپ کے ہم نے شاہ شہید aکی تقلید کی لیکن کم از کم سنت رسولe سے تو نہیں ہٹے۔ لیکن آپ نے اندھے اماموں کی اندھی تقلید کی اور سنت کے دشمن اور اس کے مٹانے والے بن گئے ۔اسی لیے توہم باربار کہتے ہیں کہ اگر موجودہ حنفی امام صاحب کے ہی مقلد رہتے تو اتنے گمراہ نہ ہوتے کیونکہ اگر تقلید اندھی تھی تو امام صاحب تو اندھے نہ تھے وہ تو بہت دور بیں تھے اب جو حنفیوں نے معتزلیوں ،کلامیوں اور کرامیوں کی تقلید شروع کی تو یہاں تو نوبت آگئی کہ سنتوں کے دشمن اور بدعتوں کے عاشق بن گئے۔

(مسئلہ رفع یدین، رسائل بہالپوری ص۲۰۱)

اس عبارت کو تعصب اور بہاولپوری کی اندھی تقلید کی عینک اتار کر پڑھیں تاکہ آپ کو اچھی طرح نظر آئے کہ اس میں بہاولپوری نے ائمہ کو اندھا کہا ہے یا نہیں…؟ کرامیوں اور معتزلیوں کی بات ہی بعد میں کی گئی ہے اس کا پہلی عبارت کے ساتھ دور کابھی واسطہ نہیں۔

کرامیوں اور معتزلیوں کی بات تو الزام ہے:

کیا یہ سچ نہیں کہ اندھے اماموں کی اندھی تقلید والی بات سے پہلے کہیں بھی کرامیوں اور معتزلیوں کا ذکر تک نہیں اور نہ ہی ان کے متعلق کوئی بات بہاولپوری نے لکھی ۔ اس عبارت کوائمہ اربعہ سے ہٹا کر؛کرامیوں اور معتزلیوںکی طرف لے جانا یہ تو مضمون نگار کا خالص جھوٹ ہے جو انہوں نے اپنے امام اور پیشوا بہاولپوری کی اندھی تقلید میں بولا۔ کیا بہاولپوری صاحب نے اپنے رسالہ’’ مسئلہ رفع یدین‘‘ میں اس عبارت سے قبل امام اعظمa ان کی کتاب مسند ابی حنیفہa اور مقلدین احناف کے خلاف زبان درازی نہیں کی…؟یقینا کی ہے بلکہ انہی کے بارے میں لکھتے چلے جارہے ہیں اور اب جب اپنے بارے میں اندھی تقلید کی بات آئی تو جواب میں ائمہ مجتہدین کوبھی معاف نہ کیا اور ان کو نعوذباللہ اندھے امام تک لکھ دیا۔ رہی بات معتزلیوں اور کرامیوں کی تو بہاولپوری صاحب کی یہ بعد کی عبارت مزید آگ پر تیل چھڑکنے کاکام کررہی ہے بہاولپوری صاحب کے کرامیوں اور معتزلیوں والے الزام کا تعلق اندھے اماموں والی عبارت کے ساتھ ہرگز نہیں یہ شوشہ چھوڑنا بہاولپوری صاحب کے اندھے مقلدین کاہی کام ہے۔

آخری گزارش:

اس پورے مضمون میں یہ حقیقت اظہر من الشمس ہوگئی کہ بہاولپوری صاحب نے ائمہ اربعہ کے خلاف اپنے چھپے بغض کو اپنی عبارات میں ظاہر کیا ہے جس پر ان کے اندھے مقلد پردہ ڈال رہے ہیں اس کا زندہ ثبوت بہاولپوری صاحب کے بے ہودہ اور شرمناک رسائل ہیں جس کو شک ہو وہ بہاولپوری صاحب کے رسائل اٹھا کر پڑھ لے ۔ ہم نے بہاولپوری صاحب کی زبان درازی اور قلم نوازی کی ایک جھلک آپ کے سامنے رکھی ہے۔ الحق مر کی کہاوت بڑی مشہور ہے اسی لیے مولانامحمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کے دلائل وبراہین کامقابلہ کرنے کی بجائے غیرمقلدین نے ملی بھگت سے گورنمنٹ کا سہارا لیااور اپنے ناپاک کرتوت بتلائے بغیر ان پر پابندی لگوائی۔ یادر رہے کہ حق کبھی مٹانے سے مٹانہیں اور دبانے سے دبا نہیں۔ انگریزدور میں بھی لامذہب اور باطل پرست ؛اہل حق پر اسی طرح کی پابندیاں لگواتے رہے لیکن حق والے پھلتے اور پھولتے رہے اس لیے مولانامحمد الیاس گھمن صاحب حق کی آواز بلند کرتے رہیں گے اور اہل حق ان کے دست وبازوبن کران کے ساتھ چلتے رہیں گے۔ جبکہ غیرمقلدین کو ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔

Read 3754 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) عبداللہ بہاولپوری اورائمہ اربعہ کی توہین

By: Cogent Devs - A Design & Development Company