AhnafMedia

عذابِ قبرکی صحیح صورت کی تفہیم

Rate this item
(7 votes)

عذابِ قبرکی صحیح صورت کی تفہیم

مولانا نور محمد تونسوی

علماء کرام نے کتاب وسنت اجماع امت کی روشنی میں عذاب قبرکی جوصحیح صورت بتائی ہے وہ یہ ہے کہ عالم قبر و برزخ اورجسم دنیوی کے مابین ایک خاص قسم کا تعلق رہتا ہے جس کی کیفیت وحقیقت اللہ ہی جانتے ہیں اور اسی خاص قسم کے تعلق کی وجہ سے مردہ انسان قبرکی جزا و سزا کو محسوس کرتا ہے اگرچہ دنیا والا جسد اپنی اصلی حالت پر قائم رہے یا کسی دوسری شکل میں مستحیل ہو جائے۔ بہرحال! وہ روح کے ساتھ ساتھ قبرکی کارروائی کا ادراک کرتا ہے وماذالک علی اللہ بعزیز۔

لیکن عقیدہ عذاب قبر پر دشمنان اسلام نے بہت سے شبہات واشکالات وارد کیے ہیں مثلاً اگر قبر میں عذاب ہوتا ہے تو نظرکیوں نہیں آتا؟ ہندو اپنے مُردوں کو جلا دیتے ہیں تو خاک و راکھ کو عذاب کیسے ہوگا؟جسے پرندے درندے کھا گئے تو انہیں جانوروں کے پیٹ میں عذاب کیونکر ہوگا؟ اورکہتے ہیں فرعون کی نعش مصرکے عجائب گھر میں رکھی ہے اوراسے عذاب نہیں ہو رہا وغیرہ وغیرہ اور ہمارے علمائے اسلام نے دشمنانِ اسلام کے ان تمام شبہات اور وساوس کے کافی، وافی، شافی اور دندان شکن جوابات دیے ہیں جنہیں عقائد کی کتابوں میں دیکھا جا سکتا ہے ہمارے اکابر میں سے امام غزالیa، شاہ ولی اللہ محدث دہلویa ،حضرت مولانا محمد منظور نعمانی لکھنویa ،حضرت مولانامفتی محمد شفیعa وغیرہ نے اپنی تصنیفات ’’احیاء العلوم ، حجۃ اللہ البالغۃ،معارف الحدیث اور احکام القرآن‘‘ میں عذابِ قبرکی صحیح صورت کی تفہیم کے لیے اوراسے اقرب الی الاذھان کرنے کے لیے تین مقامات بیان فرمائے ہیں جن سے عقیدۂ عذابِ قبر پر ایمان رکھنا سہل اورآسان ہوجاتا ہے اب یہ تینوں مقامات بالترتیب آپ کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں۔

المقام الاول: آپ تصدیق کریں قبرمیں عذاب ہو رہا ہے اور میت کو سانپ بچھو ڈس رہے ہیں لیکن آپ کی آنکھ ان حالات کامشاہدہ نہیں کر سکتی کیونکہ یہ امورعالم ملکوتیہ سے تعلق رکھتے ہیں اور امور ملکوتیہ آخرت سے متعلق ہیںکیا تو نہیں دیکھتاکہ صحابہ کرام]،حضرت جبرائیل کے نزول پر ایمان رکھتے تھے حالانکہ وہ اسے دیکھتے نہیں تھے لیکن ان کا ایمان تھاکہ حضوراکرمe اس کا مشاہدہ فرما رہے ہیں اگراس پر تیرا ایمان نہیں تو فرشتوںاور وحی پر ایمان تیرے لیے زیادہ اہم ہے اور اگر تو فرشتوں اورنزول وحی پرایمان رکھتاہے اور یہ سمجھتا ہے کہ حضوراکرمe ایسے امور کا مشاہدہ فرماتے ہیں جس کا امت مشاہدہ نہیں کر سکتی تو کس طرح تو میت میں ان امور کو جائز نہیں رکھتا اور حقیقت یہ ہے کہ جس طرح فرشتے اس عالم کے آدمیوں اورحیوانات کے مشابہ نہیں ہیں اسی طرح قبرمیں میت کو ڈسنے والے سانپ اور بچھو اس عالم کے سانپ اور بچھوکی جنس سے نہیں ہیں بلکہ یہ دوسری جنس ہے اور دوسری جنس سے اسے معلوم کیا جا سکتا ہے تو جس طرح فرشتے موجود ہیں اور نظر نہیں آتے اسی طرح قبر میں مردہ انسان کے ساتھ سب کچھ ہوتا ہے اور نظر نہیں آتا۔

المقام الثانی: آپ خواب دیکھنے والے کے معاملے کو مد نظر رکھیں وہ شخص خواب میں سانپ کو دیکھتا ہے کہ وہ اسے ڈس رہا ہے اور وہ اس سے تکلیف محسوس کر رہا ہے۔ حتیٰ کہ بعض اوقات چیخ مارتا ہے درد اور خوف کی وجہ سے اس کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے اور کبھی تڑپتا ہے حتی کہ اپنی جگہ سے ہٹ جاتا ہے اور وہ اپنی نیند میں اس کارروائی کو خود بخود محسوس کرتا ہے اور وہ جاگنے والے کی طرح اس سے تکلیف بھی اٹھا رہا ہے اور وہ عالم خواب کی کارروائی کا مشاہدہ کر رہا ہے حالانکہ آپ اس کی ظاہری حالت کو پر سکون پاتے ہیں اورآپ اس کے ارد گرد سانپ بچھو وغیرہ کو بھی نہیںدیکھ رہے اور یہ امور اس کے حق میں موجود ہیں عذاب اسے حاصل ہے لیکن تیرے حق میں غیرمشاہد ہے ۔تو پس جس طرح عالم خواب کی کارروائی باوجود غیر مشاہدہ ہونے کے ایسی نہیں کہ اس کا انکارکیا جائے اس طرح عالم قبر وبرزخ کی کارروائی کا باوجود غیر مشاہد ہونے کے انکار نہیںکیاجاسکتا۔

المقام الثالث: سانپ اور بچھو وغیرہ خود بخود درد وتکلیف دینے والے نہیں ہیں بلکہ تکلیف تو ان کی زہرسے حاصل ہوتی ہے درحقیقت زہربھی مؤلِم نہیں ہے بکہ مؤلِم تو وہ عذاب ہے جو زہرکے اثر سے پیدا ہوتا ہے تو ثابت ہوا کہ اصل مقصد عذاب دینا ہے سانپ بچھو وغیرہ تو اس کے اسباب ہیں۔ پس یہ بات عین ممکن ہے کہ ظاہر میں سانپ بچھو وغیرہ نظر نہ آئیں اور جسم میں وہ عذاب و تکلیف پیدا ہوجائے جو سانپ بچھوکی زہر سے پیدا ہوتا ہے لیکن جب بھی اس تکلیف کو بیان کیا جائے گا تو اسے اپنے اسباب کی طرف منسوب کیاجائے گا مثلاًایک آدمی کے جسم میں شدید قسم کی جلن پیدا ہو گئی ایسی جلن جو آگ لگنے سے محسوس ہوتی ہے اب یہ شخص جب بھی اپنی تکلیف کو بیان کرے گا تو یوں کہے گا کہ میں آگ میں جل رہا ہوں حالانکہ وہاں آگ مشاہدہ میں نہیں ہے جیسے کسی شخص کے اندر بغیر صورت جماع کے وہ لذت محسوس ہونے لگے جو جماع کی صورت میں ہوتی ہے تو یہ شخص جب بھی اس لذت کو بیان کرے گا تو اسے اس کے سبب کی طرف منسوب کرے گا تو اسی طرح قبر میں مردہ انسان کو سانپ بچھوکے ڈسنے کی تکلیف محسوس ہوتی ہے اگرچہ سانپ بچھو وغیرہ ہمارے مشاہدے میں نہیں ہیں۔(حجۃ اللہ البالغۃ ج۱ص۱۴)

قارئین کرام: ہمارے اکابرعلمائے اسلام نے عذاب قبرکی صحیح صورت سمجھانے کے لیے اور اقرب الی الاذہان کرنے کے لیے یہ تین مقامات بیان فرمائے ہیں جن سے دین اسلام کا یہ عقیدہ روز روشن کی طرح کُھل کر سامنے آ جاتا ہے کہ اسی ارضی قبر میں مردہ انسان کی طرف بوقت سوال اعادہ روح ہوتا ہے اوربوقت جزا و سزا روح کا تعلق اس جسد سے رہتا ہے جس کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں اسی نوع من الحیات کی وجہ سے مردہ انسان رنج و راحت اور دکھ سکھ کو محسوس کرتا ہے ہے اور علمائے اسلام کی بیان کردہ تفہیمات سے تمام عقلی شبہات و وساوس کافور ہوجاتے ہیں اور عذاب قبرکی عقیدہ اپنی صحیح صورت میں ایمان داروں کے قلوب میں راسخ ہو جاتا ہے۔

Read 2779 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) عذابِ قبرکی صحیح صورت کی تفہیم

By: Cogent Devs - A Design & Development Company