AhnafMedia

جھوٹ کس نے بولا؟؟؟

Rate this item
(3 votes)

جھوٹ کس نے بولا؟؟؟

علامہ عبدالغفار ذہبی

قارئین!جیسا کہ آپ کو معلوم ہے دورحاضر کے مشہورکذاب اور دجال علی زئی غیرمقلدکے ہم نے باحوالہ ایک سو جھوٹ مکمل کرنے کے بعد ملکہ وکٹوریہ کی رضاعی اولاد آل حدیث کے دوسرے بڑے ستون جناب ارشاد الحق اثری غیرمقلد کے اکاذیب کا سلسلہ جاری کیا ہے تاحال ان دونوں کی طرف سے ٹھوس حوالہ جات کے ذریعہ ان مذکورہ اکاذیب کا رد ہمارے سامنے نہیں آیا حتی کہ ضلع اٹک تحصیل حضرو میںہماری جانب سے ایک کروڑ روپے کا انعامی اشتہار پہنچنے کے باوجود علی زئی نے اس کے وصول کرنے کی جرأت نہیں کی اور نہ ہی قیامت تک کر سکتا ہے ان ٹھوس حوالہ جات کے سامنے علی زئی اینڈ کمپنی ٹھہر نہیں سکی تو پھر انہوں نے کچھ نہ کچھ لکھنے میں عافیت سمجھی لیکن اللہ تعالی کی توفیق سے ہم ان کذابوں کو دندان شکن جوابات دیتے رہیں گے اور ان شاء اللہ ان کے اکاذیب اور غلط تحقیق سے توبہ اور رجوع کرانے کی کوشش میں لگے رہیں گے۔ اب علی زئی کے جوابات پر ہم ایک تحقیقی نظر کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ معاملہ کیا ہے ۔کیا علی زئی کے جوابات اہل انصاف اور اہل علم کے ہاں ’’جواب ‘‘ کہلانے کے قابل بھی ہیں یا …

عبارت اول: جناب علی زئی مماتی غیرمقلد نے لکھا ہے کہ’’ نبی e کی ساری زندگی میں صرف ایک نماز کا بھی ثبوت نہیں کہ آپ نے رفع الیدین نہ کیاہو،جب ترک ہی ثابت نہیں ہے تو نسخ کس طرح ثابت ہو گا؟‘‘(۱)

جواب : قارئین علی زئی مماتی کا اعتراض آپ نے پڑھا اس دوسطری عبارت میں جناب نے کس طرح علم ودیانت کا خون کیا ہے اس کا اندازہ آپ کو ہماری گزارشات پڑھ لیے کے بعد بخوبی ہوجائے گا۔میں تمہید کے طور عرض کرتاہوں کہ ناسخ ومنسوخ کا(عمومی)قاعدہ صحیح مسلم کی شرح میں امام حافظ محدث نووی شافعیa م۶۷۶ھ نے بیان فرمایاہے ۔(۲)کہ محدثین عموماپہلے منسوخ احادیث لاتے ہیں اور بعد میں ناسخ احادیث ذکر کرتے ہیں اس قاعدہ وضابطہ کے لحاظ سے ائمہ نے احادیث اثبات رفع الیدین اور احادیث ترک رفع الیدین کو تخریج کیاہے جس سے اس بات کا فیصلہ کرنا آسان ہوجاتا ہے کہ کون سی احادیث متروک ہیں اور کون سی احادیث معمول بہ ہیں کون سی احادیث منسوخ ہیں اور کون سی ناسخ ہیں ۔مثلاً:

۱: سیدنا امام محمد بن حسن الشیبانیa م۱۸۹ھ

۲: سیدنا امام عبدالرزاق بن الھمام الصنعانی aم۲۱۱ھ

۳: سیدنا امام ابن ابی شیبہ الکوفی aم۲۳۵ھ

۴: سیدنا امام ابودائود السجستانیa م۲۷۵ھ

۵: سیدنا امام ترمذی aم۲۷۹ھ

۶: سیدنا امام ابوعبدالرحمن النسائیa م۳۰۳ھ

۷: سیدنا امام ابوعلی الطوسی aم۳۱۲ھ

۸: سیدنا امام ابوجعفر الطحاوی aم۳۲۱ھ

۹: سیدنا امام ابوالحسین القدوری aم۴۲۸ھ

۱۰ :سیدنا امام محمد بن علی النیموی الہندیa م۱۳۲۲ھ

وغیرہ حضرات محدثین نے اس قاعدہ وضابطہ سے رفع الیدین کی احادیث کوذکرکیاہے اور یہیں تک بس نہیں بلکہ علماء غیرمقلدین نے بھی ترک رفع الیدین کو بیان کیاہے مثلاً:

۱: شیخ الکل نذیر حسین دہلوی غیرمقلد۱۳۲۰ھ ۲: نواب صدیق حسن غیرمقلد۱۳۰۷ھ

۳: مولوی ثناء اللہ امرتسری غیرمقلدم۱۳۶۷ھ ۴: مولوی محمد اسماعیل سلفی غیرمقلد م ۱۳۷۸ ھ

وغیرھم نے ترک رفع الیدن کو سنت وجائز وغیرہ قراردیاہے۔

لہذاجمہور علماء محدثین اور ان کے بڑے غیر مقلدین کے سامنے اس بے چارے علی زئی کی حیثیت کیا ہے اس کو تو بس وہ موقع چاہیے جب یہ اسلاف امت پر اپنے اندر کی’’ کالک‘‘ کو ’’الحدیث‘‘ کے صفحات پر مَل سکے ۔

عبارت نمبر۲: علی زئی غیرمقلد لکھتاہے کہ’’ ترک رفع الیدین پر گھمن نے حدیث ابوحمید الساعدیt بحوالہ بخاری ،ابن خزیمہ، ابن حبان وغیرہ نقل کی اور اس کو ترک رفع یدین کی دلیل بنایا حالانکہ اس میں عدم ذکر ہے اورعدم ذکرنفی ذکرکومستلزم نہیںہوتا۔لہذاگھمن نے اس ایک حوالے میں پانچ جھوٹ بولے ہیں۔مفہوماً

جواب : پہلی بات تو یہ ہے کہ میرے علم کے مطابق صحیح بخاری کے راویوں سے مروی حدیث جس کتاب میں بھی ہے وہ رکوع اوردوسری رکعت سے کھڑے ہونے والی رفع یدین کے بغیر ہے ۔

۱: صحیح ابن خزیمہ ج۱ص۳۲۴ ۲: صحیح ابن خزیمہ ج۱ص۳۲۷

۳: صحیح ابن حبان ج۳ص۱۷۲ ۴: شعار اصحاب الحدیث للحاکم الکبیرص۱۱۳

۵: شعب الایمان للبیہقی ج۳ص۱۴۲ ۶: السنن الکبریٰ للبیہقی ج۲ص۸۴

۷: السنن الکبریٰ للبیہقی ج۲ص۷۲۱،۸۲۱ ۸: معرفۃ السنن والآثار للبیہقی ج۲ص۲۴

۹: المحلی بالآثار لابن حزم ج۳ص۴۳ ۱۰: التمہید لابن عبدالبرج۹ص۲۵۳

۱۱: مصابیح السنۃ للبغوی ج۱ص۳۰۹ ۱۲: شرح السنۃ للبغوی ج۳ص۱۴

۱۳: التحقیق لابن الجوزی ج۱ص۴۵۳وغیرہ۔

اوریاد رہے کہ سیدناامام بخاریa نے خود بھی عدم ذکرسے نفی ذکر پراستدلال کیاہے ۔(

ثانیا جس طرح حدیث ابن عمرw من طریق نافع بخاری ج۱ص۱۰۲وغیرہ سے آپ لوگ دلیل لیتے ہیں دیکھیے نورالعینین ص۶۴طبع اول ص۸۴طبع دوم ص۸۱طبع سوم ص۹۲طبع چہارم وپنجم وغیرہ حالانکہ اس روایت میں بھی عدم ذکر ہے اور یہاں آپ لوگوں کو عدم ذکر نفی ذکر کو مستلزم کا قاعدہ نظر نہیں آیا ۔ لہذا جو جواب اس کا آپ دیں گے وہی جواب ہماری طرف سے ہوگا۔اس روایت سے شیخ محقق محدث محمد الیاس گھمن مدظلہ کا استدلال صحیح ہے اور وہ آپ کے لگائے گئے جھوٹے الزام سے بری ہیں۔

Read 2793 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) جھوٹ کس نے بولا؟؟؟

By: Cogent Devs - A Design & Development Company