AhnafMedia

مرحبا مہمانان رسول مرحبا

Rate this item
(2 votes)

مرحبا مہمانان رسول مرحبا

٭عبدالمنعم فائز،کراچی

جتنے منہ اتنی باتیں۔جتنی باتیں اتنے طعنے’’یہ زمانہ کی رفتار کاساتھ نہیں دے سکتے، یہ بسم اللہ کے گنبد میں بند، ان کی دوڑمسجد تک ، ان کی باتیں ہماری عقل سے ماورا۔ ان کاطرز زندگی معاشرے سے میل نہیں کھاتا، یہ نیم خواندہ ملاکٹ حجتی ان کی عادت، کج بحثی ان کاوطیرہ، کنفیوژن پیداکرنا ان کامشغلہ۔ زمانے بھر کے الزام ودشنام کی توپوں کا رخ ان فاقہ مستوں کی طرف موڑ دیا مگرانہوں نے پیٹھ نہ دکھائی۔ اپنوں کے ستم خوردہ اورغیروں کے زخم رسیدہ یہ ’’مہمانان رسولe ‘‘ اپنے قافلے سے جدا نہیں ہوئے دنیا خفاہوئی مگر انہوں نے سب کے لیے دامن دل وسیع رکھا۔ لوگوں نے ان کے حُلیے پرپھبتیاں کسیں مگرجواب میں کبھی دشنام نہیں پایا۔ لکھنے والوں نے کنویں کا مینڈک لکھا۔ شیلوواٹر کے تیراک کی پھبتی کسی مگر ان کی پیشانی پر بَل نہیں پڑے ۔نام نہاد دانشوروں نے سطحیت اورجاہلیت کاطعنہ دیا۔ مگر انہیں مطالعے سے فرصت نہیں کہ تہمتوں کاجواب دے سکیں۔

وہ ہر دورمیں زمانے کے قدم سے قدم ملاکرچلے۔ مگر کج رفتاری کاساتھ نہ دیا۔ وہ بسم اللہ کے گنبد میں بند رہے مگر کسی کوٹھے کی زینت کبھی نہ بنے۔ ان کی باتیں عقل سے ماورانہیں بلکہ مادیت پرست عقلوں پر ردائے تیرگی پڑی ہوئی ہے۔ ان کاطرز زندگی معاشرے سے میل کھاتاہے لیکن وہ اپنے رہن سہن پرمغربی چھاپ نہیں لگانا چاہتے۔ نیم خواندہ اس لیے کہاگیا کیونکہ ان کی اسناد گوروں کے دستخطوں سے پاک ہیں۔ وہ اپنے پاکیزہ علم کی سند کسی ’’ٹام‘‘ اور’’ہیر ی‘‘ سے نہیں لینا چاہتے۔ کم علمی کا طعنہ ان پر لگایا جا رہا ہے جنہوں نے بچپن اور لڑکپن کتابوں کی چار دیورای میں گزار دیا۔قطرے سے گُہر اور ننھی کونپل سے شجر سایہ داربننے تک غموں کے سینکڑوں موسم آئے ، دُکھوں کے سیلابوں نے تباہی مچائی مگر ان کے پائے استقلال میں ذرا سی جنبش بھی نہیں آنے پائی ۔وہ اس قبیلے کے جواں مرد ہیں جو حریف سیل بلا رہا۔

ان کے حلیے پربحث ہوئی لیکن ان درویشان خدا مست نے کبھی کسی انگریز کی اُترن نہیں پہنی اپنے رہنما فاتح بیت المقدس کی تقلید میں پیوند زدہ کپڑے تو پہنے مگر کسی لارڈ سے پھوٹی کوڑی تک لینا گورا نہ کی۔ ان کی جیب گل زرکامل عیارسے خالی سہی مگر وہ کسی جمشید کے ساغر نہیں بنے۔

انہوں نے مدرسے کی کچی پکی کھائی مگر باطل کے خلاف ہراول دستے میں وہی نظر آئے۔ پیٹ بھرکے کھانے والے انگریز کے گھوڑوں کے خرخرے کرتے ہیں۔پھبتیاں ان کے قدم روکنے کے بجائے شوق کومہمیز دیتی ہیں۔ شیلو واٹر کا تیراک انہیں کہا گیا جو جہنم کے کھولتے پانی میں ڈبکیاں کھاتے لوگوں کو بچانے کی تگ ودوکر رہے ہیں۔

ان کے نصاب تعلیم پروہ بات کرتے ہیں جوخود ’’لارڈ میکالے‘‘کے یبوست زدہ دماغ سے خیرات مانگتے ہیں۔ مدرسوں کے کچے درودیوار دیکھ کر ناک بھوں وہ چڑھاتے ہیں جنہوںنے گوروں کی چاکری کرکے زمینیں الاٹ کرائیں۔پیوند زدہ کپڑے دیکھ کروہ نگاہیں پھیر لیتے جن کا بال بال رشوت ستانی میں جکڑا ہوا ہے۔ سنت نبوی e سے سجے ان چہروں کو دیکھ کر بوسیدہ چہرے کی پھبتی وہ کستے جن کی روئیں روئیں سے نحوست ٹپکتی ہے۔

وہ زمانے کے بدلتے رجحانات سے واقف نہیں مگر ہر ایرے غیرے کو یہ حق نہیں دیتے کہ جا بجا بھاشن سناتا پھرے۔ انہوں نے نصاب میں تبدیلیاں کی ہیں مگر کسی سے ڈکٹیشن کبھی نہیں لی۔ انہیں فخر ہے آج دنیا میں کہیں بھی اسلام کا نام لیا جاتا ہے، کسی جگہ بھی تکبیر کانعرہ گونجتا ہے تو انہی کی شبانہ روز محنتوں کے طفیل ہے۔ زمانہ ان سے برہم ہوا مگر وہ تو ہیں ہی کفن بدوش سدا۔ راہ حق میں ان کا تن بدن چھلنی ہوا مگر ان کی آنکھ میں ابھی نور ہے۔

خوشا وہ ماں باپ جنہوں نے ہر طرف پھیلی پیسے کی آگ میں جھونکنے کے بجائے اپنے بچے محمدی شبستانوں میں بھیجے۔جنہوں نے نام نہاد ’’مفکرین‘‘ کے اٹکل پچو پڑھانے کے بجائے ابدی صداقتوں کا انتخاب کیا ۔

مرحبا وہ نفوس جنہوں نے کڑوی کسیلی سنیں مگر قافلہ نہ بدلا۔ پیسے کی دوڑ دیکھی مگر اپنے قدموں کا رخ نہ موڑا۔ راہ وفا ایسے ہی سرمست دیوانوں کی منتظر ہے ۔ خمارعشق میں ایسے ہی سودائی اپنے سرکھو دیا کرتے ہیں اورمنزل تمہاری ہی راہ تکتی ہیں برسوں سے۔

Read 2305 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) مرحبا مہمانان رسول مرحبا

By: Cogent Devs - A Design & Development Company