AhnafMedia

عقیدہ حیات النبی اور حضرت خواجہ خان محمد صاحبؒ۔

Rate this item
(7 votes)

عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت خواجہ خان محمد صاحب

خلاق عالم نے دارالعلوم دیوبند کو بہت سی خصوصیات سے نوازا ہے من جملہ ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ ﷻنے اس ادارہ پر خصوصی برکات کا نزول فرمایا ہے ۔برکات کا یہ عالم ہے کہ جو طالب علم اس دارالعلوم میں داخل ہو اور پڑھا اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے عقائد اور اعمال دونوں کی اصلاح ہو گئی اور جو طلباءدارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے اپنے دور کے مفسر ،محدث،فقیہہ ،متکلم اسلام ،فلسفی ،مناظر اسلام ،مدرس ،معلم ،مصنف اور صوفی با صفا بنے ۔اور فارغ التحصیل ہونے والوں نے دارالعلوم سے جو کسب فیض فرمایاتو فراغت کے بعد اپنے اپنے علاقوں میں بلکہ پوری دنیا میں اس فیض کو عام کردیا ۔اب دنیا میں کوئی ایسا خطہ نہ ہے جس میں دارالعلوم کا فیض نہ پہنچا ہو ۔خواہ بالواسطہ یا بلا واسطہ ۔دارالعلوم کے ایسے سینکڑوں سپوت بھی ہیں جنہوں نے عرب وعجم کو دارالعلوم کے فیوضات سے مالا مال کر دیا ۔بعض فضلاءدیوبند وہ ہیں جنہوں نے پوری زندگی کسی خاص شعبہ میں دین کی خدمت کی ہے ۔اور بعض وہ ہیں کہ جنہوں نے دین کے کئی شعبے سنبھال لیے ہیں ۔اور بعض ایسے مجاہد بھی ہیں جنہوں نے دین متین کے ہر شعبہ میں کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں ۔انہوں نے تعلیم و تدریس کا کام بھی کیا ،بحث اور مناظرہ کے میدان بھی فتح کیے ،قرآن و حدیث کے درس بھی دیئے ،باقاعدہ عملی جہاد میں بھی حصہ لیا ،عوام الناس تک احکام شریعت بھی پہنچائے ،دین کی خطر جیلیں بھی کاٹیں اور تختہ دار پر بھی لٹکے ،خدا کی زمین پر خدا کا قانون نافذ کرنے کے لیے عملی جدوجہد بھی کی ۔الغرض دین کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کی فضلاء دیو بند نے آبیاری نہ کی ہو ۔حقیقت یہ ہے دین اسلام کے سچے خادم عصر ہذا میں علماء دیوبند ہی ہیں ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دیوبند اور علماء دیو بند کو دین اسلام کی ہمہ خدمات کیلئے ان کو منتخب فرمایا ہے ۔ویسے تو فضلاء دیوبند کی تعداد لاکھوں سے متجاوز ہو گی جنہوں نے خادم دین کی حیثیت سے اپنی خدما ت پیش کی ہیں ۔لیکن بندہ عاجز یہاں ایک فاضل دیوبند کا مختصر تذکرہ عرض کرنا چاہتا ہے ۔جن کا نام نامی ہےخواجہ خواجگان مخدوم العلماءصوفی با صفا حضرت مولانا خواجہ خان محمد صاحب ؒکندیاں شریف والے ۔آپ نے دارالعلوم دیوبند میں اس وقت دورہ حدیث کیا جب شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒنوراللہ مرقدہ دارالعلوم کے شیخ الدیث تھے آپ کا سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے مشہور زرگ تھے آ پ کے اکثر مریدعلماء کرام تھے جس سے آپ کی قدرومنزلت کا اندازہ ہوتا ہے ۔بے شک بحیثیت پیرطریقت ہونے کے آپ ایک صوفی باصفا تھے ۔آپ نے لوگوں کے اخلاق اور عادا ت کی بھر پور اصلاح فرمائی ۔بے شمار مریدوں نے آپ کی خدمت میں رہ کر انسانیت کا سبق سیکھا۔آپ کے اردگرد علماءلباء اور عوام کا ایک جمگھٹارہتا تھا ۔جو آ پ سے کسب فیض کرتاتھا ۔آپ ان کی خوب اصلاح فرماتے تھے ۔لیکن آپ صرف صوفی با صفانہیں تھے بلکہ آپ کو جس طرح لوگوں کے اعمال ظاہریہ اور باطنیہ کے اصلاح کی فکر تھی اسی طرح آپ کو لوگوں کے عقائد سنوارنے کی بھی فکر رہتی تھی ۔اور اصلاح کے لیے آپ نے بہت سے علمی اور عملی کارنامے سرانجام دیئے چنانچہ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کیلئےکا م کرنے والی جماعت تحفظ ختم نبوت کی امارت کو قبول کرنا اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے مرزائی ،قادیانی اور لاہوری اگرچہ اپنے عقائد بد کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہو کر مرتد بن چکے ہیں لیکن وہ اتنے عیار اور چالباز ہیں کہ وہ اپنی چالاکیوں کے ذریعے ایک سادہ لوح مسلمان کو اپنی دام تذویر میں پھنسالیتے ہیں۔حضرت خواجہ صاحب ؒنے اپنے دور امارت میں جماعت کو خوب فعال بنایا ۔اندرون اور بیرون ملک ختم نبوت کیلئے ایسا سنہری کام کیا جس کی نظیر کا ملنا مشکل ہے ۔حضرت خواجہ صاحب ؒ نے مسجد کے خطباء کو خط لکھے کہ آپ ہر ماہ ایک یا دو جمعہ کے موقع پر لوگوں کو عقیدہ ختم نبوت سنائیں اور مرزائی کی چالبازی سے ہوشیار رہنے کی تلقین کریں ۔آپ آخری دم تک مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر رہے اور عقیدہ ختم نبوت کی آبیاری کرتے رہے ۔اسی طرح عقیدہ حیات النبیاءکے ساتھ آپ والہانہ محبت رکھتے تھے اور بار بار اس عقیدہ کو آپ بیا ن بھی کرتے تھے ۔اور ساتھ ساتھ مماتیوں ،اشاعتیوں ،پنج پیریوں سے اعلان برات بھی فرماتے تھے ۔اور عقیدہ حیات النبی ﷺسے متعلق اپنی تحریریں وقتا فوقتا مختلف دینی جرائد میں شائع بھی فرمایا کرتے تھے کیونکہ فتنہ مماتیہ اس کے دور میں اس کے سامنے پیدا ہوا ۔اس لیے وہ اس فتنے کے نقصانات سے بخوبی واقف تھے ۔اور ایسے فتنہ پردازوں کے مزاج سے بھی واقف تھے ۔اور جانتے تھے ہمارے تمام اکابر پر یہ لوگ اس کو اپناہمنوا ظاہر کر کےان پر قبضہ کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں ۔حتیٰ کے ہمارا کوئی بزرگ ایسا نہیں جس کی ادھوری ،غیر متعلقہ اور سیاق و سباق سے علیحدہ کی ہوئی عبارات پیش کر کے سادہ نوح عوام کو یہ با ور کرانے کی کوشش نہ کی ہو کہ یہ بزرگ بھی ہمارا ہےوہ بزرگ بھی ہمارا ہے ۔حالانکہ اکابر علمائے اہلسنت دیوبند میں سے کوئی ایک ایسا نہیں ہے جن کا عقیدہ حیات النبیﷺ اس جیسا ہے ۔بلکہ وہ سب حضرات عقیدہ حیات النبی ﷺ میں روح کا جسد عنصری سے تعلق مانتے ہیں ۔اور یہ حضرات سماع صلاۃو سلام عندالقبر الشریف کے بھی قائل ہیں ۔اور یہ بھی عقیدہ رکھتے ہیں کہ دور سے پڑھا جانے والا درود و سلام آپ تک پہنچایا جاتا ہے ۔لیکن ان ساری تصریحات کے باوجود یہ لوگ بڑی ڈھٹائی سے ہمارے اکابر کو بدنام کرتے ہیں۔تو ایسے حالات میں حضرت خواجہ صاحبؒ کو بھی شاید یہ خدشہ ظاہر ہو کہ میرے دنیا سے چلے جانے کے بعد یہ لوگ عوام الناس میں یہ پروپیگنڈہ کریں کہ خواجہ صاحب ؒ ہمارے تھے ۔ہماری طرح مماتی ،اشاعتی تھے ۔انہیں حالات کے پیش نظر حضرت خواجہ صاحبؒ نے اپنے عقیدہ حیات النبیﷺکو پوری طرح کھول کھول کر بیان کیا ۔تاکہ زائغین اس کے نام پر کسی سیدھے سادھے مسلمان کے ایمان کا نقصان نہ کردیں ۔اس سب سے بڑھ کرحضرت خواجہ صاحبؒ کا ایک کام بہت ہی لائق تحسین ہے ۔وہ یہ کہ آپ نے حضرت مولانا مفتی محمد طاہر مسعود سے ایک کتاب لکھوائی جس کا نام ہے عقائد اہل السنۃوالجماعۃ،اس کتاب میں تقریبا تقریبا تمام عقائد اہل السنۃ و الجماعۃمدلل طریقہ پر بیان کیے گئے ہیں ۔ایمان کفر کی بحث،توحید اور شرک کی بحث،وجود باری تعالیٰ کی بحث،نبوت و رسالت اور ختم نبوت کی بحث،فرشتوں اور آسمانی کتابوں کی بحث،عذاب قبر اور قیامت و آخرت کی بحث،جنت اور جہنم ،اعراف کی بحث،مسئلہ تقدیر ،عقیدہ حیات الانبیاء،مسئلہ توسل ،عظمت صحابہ ؓ،اہل بیت ،معجزات وکرامات ،جنات اور جادو اور شعبدہ بازی کا بیان،تقلید و اجتہاد کا مسئلہ ،تصوف و تزکیہ کا بیان ،فرق باطلہ کی نشاندہی وغیرہ عقائد و مسائل کو بڑی سنجیدگی سے بیان کیا گیاہے ۔یہ کتاب ہر عالم اور ہر طالب علم کیلئے یکساں مفید ہے اس کتاب کو پڑھنے والا گویا عقائد اسلام کا حافظ بن جاتا ہے ۔حضرت خواجہ صاحبؒ نے صرف یہ کتاب لکھوائی ہی نہیں بلکہ اس کے شائع کرنے کا بھی اہتمام فرمایاہے اور یہ کتاب خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف سے شائع کرائی ہے اور اس کو تقسیم ہی خانقاہ سے فرما رہے ہیں ۔اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطاء فرمائے حضرت مولانا مفتی محمد طاہر مسعود کو جنہوں نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور بالآخر تکمیل کو پہنچایا ۔تو ثابت ہوا کہ حضرت خواجہ صاحبؒ نے اپنی پوری زندگی میں مسلمانوں کے عقائد اور اعمال کی اصلاح کیلئے بھر پور کوشش جاری رکھی ۔اور اس مشن پر اس کا خاتمہ باالخیر ہوا ۔آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اس بزرگ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے آمین یا رب العالمین ۔

مناسب معلوم ہوتا ہے عقیدہ حیات النبیﷺ کے متعلق حضرت خواجہ صاحبؒ کی ایک تحریر قارئین کرام کی خدمت میں پیش کی جائے جو انہوں نے ملک حاکم خان صاحب کی طرف لکھی ہے ۔خواجہ صاحب کا یہ خط ایک رسالہ ہیں شائع ہوا ہے ۔جس کا نام ہے ) مماتی فتنہ علمائے دیوبند کی نظر میں (یہ رسالہ حضرت مولانا محب اللہ صاحب لورالائی والے کا لکھا ہوا ہے ۔اور یہ صاحب حضرت خواجہ صاحبؒ کے خلیفہ مجاز ہیں چنانچہ بسم اللہ والحمدللہ،کے بعد لکھتے ہیں ۔ملک حاکم خان صاحب مکرمی ۔السلام و علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ ۔قرون اولیٰ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے لیکر آج تک جمیع علماء کرام کا اجتماعی طور پر حیات النبیﷺ کے متعلق جو عقیدہ ہے وہ یہ ہے ۔کہ حضرت اقدس نبی کریم ﷺاور سب انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام وفات کے بعد اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور ان کے ابدان مقدسہ بعینہا محفوظ ہیں اور جسد عنصری کے ساتھ عالم برزخ میں ان کو حیات حاصل ہے اور حیات دینوی کے مماثل ہے ۔صرف یہ ہے کے احکام شرعیہ کے وہ مکلف نہیں ہیں روضئہ اقدس پر جو درود شریف پڑھے وہ بلاواسطہ سنتے ہیں اور سلام کا جواب دیتے ہیں ۔حضرات دیوبند کا بھی یہی عقیدہ ہے ۔اب جو اس مسلک کےخلاف کرے اتنی بات یقینی ہے کہ اس کا اکابر علماء دیوبند کے مسلک سے کوئی واسطہ نہیں ہے جو شخص اکابر دیوبند کے مسلک کے خلاف رات دن تقریریں بھی کرے اور اپنے آپ کو دیوبندی بھی کہے یہ بات کم از کم ہمیں تو سمجھ نہیں آتی ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم اور اکابر دیوبند کے مسلک پر صحیح پابند بنا کر استقامت نصیب فرمائے آمین ۔حضرت خواجہ صاحب کے اس خط کا عکس رسالہ مذکورہ میں بمع دستخط کے موجود ہے ۔

Read 4313 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) عقیدہ حیات النبی اور حضرت خواجہ خان محمد صاحبؒ۔

By: Cogent Devs - A Design & Development Company