AhnafMedia

فجر کی سنتوں کے بارے میں ایک مسئلہ

Rate this item
(12 votes)

 

 

 

سوال:

مفتی صاحب پوچھنا یہ ہے کہ فجر کی فرض نماز ادا ہو  رہی ہو اور بندہ  اس وقت نماز کے لئے پہنچے تو پہلے وہ سنت ادا کرے یا فرض جماعت کے ساتھ ادا کرکے پھر سنت ادا کرے.؟میرا تعلق پاکستان سے ہے اور میں  دوبئی میں جاب کرتا ہوں ۔مجھے آپ کے  جواب کا شدت سے انتظار ہے۔ دعاگو :محمد جمال

جواب:

محترم! فجر کی سنّتوں کی چونکہ  بہت زیادہ تاکیداحادیث میں آئی ہے اس لیے مذکورہ صورت میں اگر کسی کو  اطمینان ہو کہ سنّتیں ادا کرنے کے بعد جماعت کی دوسری رکعت   میں شامل ہو جائے گاتو اسے چاہیے کہ کسی الگ جگہ مثلاً  مسجد سے باہر، مسجد کے صحن میں، کسی ستون وغیرہ کی اوٹ میں یعنی  جماعت کی جگہ سے ہٹ کر پہلے سنّتیں ادا کرے پھر جماعت میں شریک ہو جائے۔ہاں اگر یہ خدشہ ہو کہ سنّتیں پڑھنے کی صورت میں جماعت فوت ہو جائے گی تو سنّتیں نہ پڑھے بلکہ جماعت میں شریک ہو جائےپھر سورج نکلنے کے بعد اشراق کے وقت  وہ سنّتیں پڑھے۔فجر کے فوراً بعد نہ پڑھے کیوں کہ بہت سی احادیث میں نمازِ فجر کے فوراً بعد نوافل پڑھنے کی ممانعت آئی ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔

دارالافتاء مرکز اہل السنّت والجماعت ، سرگودھا

20 جمادی الثانی 1435 ھ  ،21 اپریل 2014 ء

 

 

Read 4185 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Question & Answers عبادات - Worship فجر کی سنتوں کے بارے میں ایک مسئلہ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company