AhnafMedia

تہجد اور تراویح میں فرق

Rate this item
(11 votes)

 

 

 

Asalamu Alaikum,

Janab Maolana  saab, Hamare haan  kuch log Tahajud aur Taraweeh ko ek hi tasawur karte he, Kia yeh baat sahih he…?

 

Mehrobani Karke Quraan wa Ahadees se Rahnumayee karey. Jawab ka bechaini sey intezar hoga

Aziz Ahmad Zaryani

Dubai, United Arab Emirates.

سوال:

ہمارے ہاں کچھ لوگ تہجد اور تراویح کو ایک ہی نماز تصور کرتے ہیں۔ کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟

عزیز احمد زریانی

جواب:

تہجد اور تراویح دو الگ الگ نمازیں ہیں ان کو ایک قرار دینا سراسر غلط ہے۔ان دونوں میں ایک نہیں بلکہ  کئی اعتبار سے فرق ہے، چند ایک یہ ہیں۔

۱: تہجد کی مشروعیت قرآنِ کریم سے ہوئی ہے جب کہ تراویح کی مشروعیت حدیث مبارک سے ہوئی ہے۔

۲: خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ، اسی طرح صحابہ کرام اور دیگر بزرگانِ دین مثلاً امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ تراویح کے بعد تہجد کی نمازادا فرمایا کرتے تھے۔اگر دونوں نمازیں ایک ہی ہوتیں تو پھریہ سب حضرات  تراویح کے بعد الگ سے تہجد کی نماز کیوں ادا کرتے تھے؟

۳: تراویح ہمیشہ شروع رات میں (یعنی عشاء کے بعد سونے سے پہلے)پڑھی جاتی ہے جب کہ تہجد اخیر شب میں (یعنی نیند سے اٹھنے کے بعد)ادا کی جاتی ہے۔

۴: تراویح سال بھر میں صرف ایک ماہ یعنی رمضان المبارک میں ادا کی جاتی ہے، لیکن تہجد بارہ مہینے پڑھی جاتی ہے۔

۵: تراویح میں کم از کم ایک مرتبہ پورا قرآن سننا خلفاءِ راشدین کی سنت ہےجب کہ تہجد میں قرأتِ قرآن کی کوئی مقدار مقرر نہیں۔

لمحۂ فکریہ: جو لوگ تہجد اور تراویح کی نمازکو ایک کہنے پر بضد ہیں ان کے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ خود ان کے مسلک کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی اور شیخ الاسلام ثناء اللہ امرتسری بھی تہجد اور تراویح کو الگ الگ نماز سمجھتے تھے۔میاں نذیر حسین صاحب تو باقاعدہ تراویح کے بعد تہجد پڑھا کرتے تھے ۔ میاں صاحب کے سوانح نگار فضل حسین بہاری لکھتے ہیں۔ "(میاں صاحب) لیالی رمضان المبارک میں دو ختم قرآن مجید کا بحالتِ قیام ہر سال سنتے، ایک تو نماز عشاء کے بعد تراویح میں، جس کے امام تھے حافظ احمد؛ عالم، فقیہ، محدّث، جو آپ کے شاگرد رشید تھے، تین سپارے روزانہ سناتے ترتیل و تجوید کے ساتھ۔ دوسرا ختم سنتے نمازِ تہجد میں، جس کے امام ہوتے حافظ عبد السلام(آپ کے بڑے پوتے)"

(الحیاۃ بعد المماۃ ص:138 بحوالہ حدیث اور اہل حدیث ص:685)

اور مولانا ثناء اللہ صاحب سے ایک سوال کیا گیا کہ "جو شخص رمضان المبارک میں عشاء کے وقت نماز تراویح پڑھ لے وہ پھر آخر رات میں تہجد پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟"  اس کے جواب میں موصوف لکھتے ہیں۔ "پڑھ سکتا ہے، تہجد کا وقت ہی صبح سے پہلے کا ہے، اوّل شب میں تہجد نہیں ہوتی"۔

 (فتاویٰ ثنائیہ ج:1 ص: 680 مکتبہ اصحاب الحدیث)

ملحوظہ: تراویح و تہجد میں اور بھی کافی سارے فرق ہیں مگر اختصارکے پیشِ نظر صرف پانچ ذکر کیے گئے ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے مولانا انوار خورشید صاحب کی کتاب  "حدیث اور اہل حدیث" اور مولانا منیر احمد منوّر صاحب کی کتاب "تہجداور تراویح میں فرق" کا مطالعہ فرمائیں۔ واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء مرکز اہل السنت والجماعت، سرگودھا

19 ذیقعدہ 1435 ھ ، 15 ستمبر2014 ء

 

Read 7140 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Question & Answers عبادات - Worship تہجد اور تراویح میں فرق

By: Cogent Devs - A Design & Development Company