AhnafMedia

سیر ت طیبہ پرایک نظر

Rate this item
(3 votes)

سیر ت طیبہ پرایک نظر

مولانامحمداکمل، راجن پوری

تخلیق انسانیت سے لے کر آج تک اربوں کھربوں نفوس پردہ ٔ کتم سے پردہ شہود پر جلوہ گر ہوئے ان میں نیک و بد ،امیر وغریب ،شاہ وگدا سب اپنا مقررہ وقت مکمل کرکے اس دار فانی سے ابدی جہاں کے راہی بن گئے بہت کم ایسے لوگ ہوں گے جن کے حالات سے دنیا آشنا ہوگئی ۔انسانیت کی تاریخ میں ایک ہی ایسا چمکتا چہرہ نظر آتا ہے جس کے تمام حالات وواقعات اور مبارک زندگی کے تمام خدوخال اور اس کی حیات کا ہر گوشہ اپنی عطر بیزیوں سے تمام عالم کو معطر کیے ہوئے ہے ان کا نام نامی اسم گرامی ہے’’ محمد e ‘‘

نسب نامہ: یوں ہے کہ محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب(اصل نام شیبہ)بن ہاشم(اصل نام عمرو)بن عبد مناف (اصل نام المغیرہ) بن قصی(اصل نام زید)بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک بن النضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مرہ( عامر)بن الیاس بن مضر بن نزاربن معد بن عدنان ۔ (یہاں تک سیرت نویسوں اور اہل علم کا اجماع ہے ۔اس کے اوپر سلسلہ نسب کے اسماء میں اہل تاریخ کا اختلاف ہے ۔اس لیے ازراہ احتیاط اس کو ذکر نہیں کیا جاتا )

آپ eکی ولادت باسعادت واقعہ فیل کے پچاس یا پچپن روز بعد ۸ربیع الاول پیر بمطابق اپریل ۵۷۰ء مکہ مکرمہ میں صبح صادق کے وقت ابوطالب کے مکان میں ہوئی

اس کے علاوہ 2۔10اور12 ربیع الاول کے اقوال بھی مورخین نے ذکرکیے ہیں لیکن علامہ محمد ادریس کاندھلویaکی تحقیق کے مطابق ولادت باسعادت کی تاریخ میں مشہورقول یہ ہے کہ حضوراکرمe ۱۲ ربیع الاول کو پیداہوئے جبکہ جمہورمحدثین اور مورخین کے نزدیک راجح اور مختار قول یہ ہے کہ آپ eکی پیدائش ۸ ربیع الاول کوہوئی ۔اسی بات کو امام احمد بن محمد القسطلانی نے اپنی کتاب ’’المواہب اللدنیہ‘‘ میں لیا ہے اوربریلوی مکتبہ فکر کے پیشوا احمد رضاخان کے حساب کے مطابق بھی۸ربیع الاول کوولادت بنتی ہے۔

اہل السنت والجماعت کانظریہ یہ ہے کہ حضوراکرمe کی ولادت کاتذکرہ کرنا مستحب ہے او ر موجب ثواب ہے اور اجر عظیم کاباعث ہے لیکن ایک بات یاد رکھی جائے کہ اکابر اسلاف نے اس دن میں کی جانے والی بدعات کا بڑی شدومد سے انکار کیا ہے یعنی اس دن کو خاص کرلینا اور اس میں جشن میلاد منانے کو ہی کل اسلام سمجھنا اور میلاد نہ منانے والوں کو مطعون کرناہرگز صحیح نہیں ۔ جیسا کہ

۱: امام جلال الدین سیوطی مصری فرماتے ہیں لیس فیہ نص

ترجمہ: میلاد کے جواز پرقرآن کریم، حدیث شریف میںکوئی نص موجود نہیںہے۔

۲: علامہ عبدالرحمن مغربی اپنے فتاوی میں لکھتے ہیں کہ ان عمل المولد بدعۃ لم یقل بہ ولم یفعلہ رسول اللہ والخلفاء والائمۃ

ترجمہ: تحقیقی بات یہ ہے کہ میلاد منانا بدعت ہے آنحضرتe ،خلفاء راشدین اورنہ ہی ائمہ مجتہدین نے خود اس کو کیا اور نہ ہی اس کو منانے کا حکم دیا۔

۳: علامہ احمد بن محمد مالکی مصری لکھتے ہیں کہ قد اتفق العلماء والمذاھب الاربعۃ بذم ہذاالعمل ۔

ترجمہ: تحقیق مذاہب اربعہ کے علماء کااس عمل میلاد کی مذمت پراتفاق ہے۔

اس کے علاوہ علماء وسلف صالحین نے اس مسئلہ پر کتابیں لکھیں جن میںجشن میلادمنانے کی تردید کی گئی ہے۔مثلاً

۱: امام ابوالحسن علی بن مفضل المقدسی المالکی نے اپنی کتاب’’کتاب الجامع المسائل‘‘میں

۲: امام احمد بن محمد المالکی نے اپنی کتاب ’’القول المعتمد فی عمل المولد‘‘ میں

۳: امام ابن الحاج الامیر المالکی نے اپنی کتاب’’ المُدْخَل‘‘ میں

۴: امام عبدالرحمن المغربی نے اپنے فتاویٰ میں

۵: امام حسن بن علی نے اپنی کتاب ’’طریق السنۃ‘‘ میں

۶: علامہ ابن تیمیہ حنبلی نے اپنے فتاوی میں

۷: امام ربانی مجدد الف ثانی نے مکتوبات حصہ پنجم میں

۸: امام نصیرالدین شافعی نے اپنی کتاب ’’ رشادالاخیار‘‘ میں

۹: امام ابواسحاق شاطبی نے اپنی کتاب ’’الاعتصام‘‘ میں

اور دیگر ائمہ نے اپنے اپنے زمانہ میں مروجہ محفل میلاد کی پرزورتردید کی ہے

اپنے گھر کی خبر لو :

جناب غلام رسول سعیدی بریلوی لکھتے ہیں :’’ہم دیکھتے ہیں کہ بعض شہروں میں عید میلاد النبی eکے جلوس کے تقدس کوبالکل پامال کردیاگیا۔جلوس راستوں سے گزرتاہے اورمکانوں کی کھڑکیوں اور بالکینوں سے نوجوان لڑکیاں اورعورتیں شرکائے جلوس پر پھول وغیرہ پھینکتی ہیں(شایدایصال ثواب کی نیت سے العیاذ باللہ)اوباش نوجوان فحش حرکتیں کرتے ہیں ،جلوس میں مختلف گاڑیوں پر فلمی گانوں کے ریکارڈنگ ہوتی ہے اورنوجوان لڑکے فلمی گانوں کی دھنوں پرناچتے ہیںاورنمازکے اوقات میں جلوس چلتا رہتا ہے اس قسم کے جلوس میلاد النبیe کے تقدس پر بدنما داغ ہیں ان کی اگر اصلاح نہ ہوسکے توفوراًبند کر دینا چاہئے۔ کیونکہ امر مستحسن کے نام پر ان محرمات کے ارتکاب کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔ ‘‘ (۱)

آپ e کی وفات :

نبی اکرمe کی وفات ۱۲ ربیع الاول بروزپیر11 ھ کو ہوئی ۔

کل عمر مبارک :

آپ eنے دنیاوی زندگی میں کل عمر مبارک ۶۳برس گزاری ۔

خود احمد رضاخان بریلوی کے نزدیک بھی آپ e کی وفات مشہورومعتمد قول کے مطابق ۱۲ ربیع الاول شریف ہے(۱) اس کے علاوہ اور بھی اقوال ہیں لیکن جمہورکاقول ۱۲ربیع الاول کاہے(۲)

آپ eکی نماز جنازہ :

امام الانبیائe کی نماز جناز ہ امام کے بغیراس صورت میں اداکی گئی ترتیب یہ تھی کہ سب سے پہلے مردپھرعورتیں پھر بچے اورآخر میں غلام آتے اور آکر آپ پر سلام پیش کر کے چلے جاتے ۔

آپ eکی چاربیٹیاں ہیں۔

۱: سیدہ زینبr ۲: سیدہ رقیہr

۳: سیدہ ام کلثومr ۴: سیدہ فاطمہr

فائدہ: اہل السنت والجماعت کے ہاں آپeکی چار صاحبزادیاں ہیں بعض لوگ حضرت فاطمۃ الزہرا کے علاوہ باقی بنات رسول کا انکار کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ آپ eکی صرف ایک صاحبزادی تھیں یعنی حضرت فاطمہ r جبکہ خود انہی کی کتابوں میں اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ آپ e کی صاحبزادیوں کی تعداد (۴)ہے ۔

بنات رسول کے نکاح کن کن سے ہوئے

۱: حضرت زینبr کانکاح حضرت ابوالعاص tسے ہوا۔

۲: حضرت رقیہ rاورام کلثومr کانکاح حضرت عثمان tسے ہوا۔

۴: اورحضرت فاطمہ rکانکاح حضرت علی tسے ہوا۔

اللہ تعالی ہم سب کو اسوہ نبی پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ eسے سچی محبت نصیب فرمائے۔

Read 2899 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) سیر ت طیبہ پرایک نظر

By: Cogent Devs - A Design & Development Company