AhnafMedia

افہام و تفہیم کی باتیں

Rate this item
(2 votes)

افہام و تفہیم کی باتیں

٭مفتی شجاع الرحمن

رضوان اور مبشر دونوں مسجد کی طرف چلے جارہے تھے آپس میں باتیں کرتے کرتے وہ وضو خانہ کے قریب پہنچ گئے رضوان قریب بیٹھ کر اپنی جرابیں اتارنے لگا اورمبشر جرابوں سمیت وضو خانے جاپہنچا …

 

رضوان:ارے بھائی یہ کیا کر رہے ہو جرابیں تو اتار دو کیا جرابوں سمیت پائوں دھونے کا ارادہ ہے ؟

 

مبشر:جب جرابیں پہنی ہوئی ہیں تو پائوںدھونے کیا ضرورت ہے ؟ان پر مسح کرلوں گا ۔

 

رضوان:کیا جرابوں پر مسح ؟روز کوئی نیا مسئلہ ہی نکال لاتے ہو۔

 

مبشر:جی ہاں !کبھی حدیث کی کسی کتاب کا مطالعہ کیا ہو تو پتا چلے۔

 

رضوان:کیا احادیث کا مطالعہ ؟احادیث تو عربی میںلکھی ہوتی ہیں ۔لیکن آپ اور عربی ؟؟

 

مبشر:دراصل میرے پاس حدیث کی کتابوں کے تراجم ہیں جو میرے ایک دوست نے مجھے گفٹ کیے تھے۔اورکہاتھاکہ ان کو پڑھ کے عمل کرلیا کرو۔

 

رضوان:اچھا !تو یہاں آپ نے مترجم اور اپنے دوست کی بات’’ بلادلیل‘‘ مان لی، یہ تو تقلید ہے اور آپ تو کہتے ہیںکہ تقلید شرک ہے اورآپ کا اس کے بغیر کوئی گزارہ بھی نہیں خیر!مجھے وہ احادیث تو دکھائو۔

 

مبشر:اس میںتقلید والی کیا بات ہے انہوں نے وہی کچھ تو لکھا ہے جو احادیث میں موجود ہے ۔

 

رضوان:فقہاء کرام نے بھی تو وہی کچھ لکھا ہے جو قرآن وحدیث میں موجود ہے پھر ان کی بات کیوں نہیں مانتے ؟

 

مبشر:اس بحث کو چھوڑو میں آپ کو احادیث دکھاتا ہوں پھر ہی آپ خاموش ہونگے ۔

 

رضوان:ضرور !لیکن میںعربی عبارت پراعتمادکروں گا آپ کے ترجمہ پر نہیں ۔

 

مبشر:دیکھیے یہ حدیث لکھی ہوئی ہے عن مغیرۃ ؓ قال توضاء النبی ﷺ ومسح علی الجوربین والنعلین (ترمذی )

 

رضوان :بھائی مبشر جمہور محدثین ؒکے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اور مزے کی بات یہ کہ آپ کے غیرمقلد عالم علامہ مبارکپوری نے بھی اس کو ضعیف لکھا ہے ۔مثلاًامام بیہقی ؒاس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے سفیان ثوری، ؒامام احمد بن حنبل، ؒابن المدینی ؒاور امام مسلم ؒجیسے جلیل القدر محدثین نے بھی اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے امام نووی ؒجنہوں نے مسلم شریف کی شرح لکھی ہے فرماتے ہیں کہ حفاظ حدیث اس روایت کے ضعیف ہونے پر متفق ہیں لہذا امام ترمذیؒ کا یہ کہنا قبول نہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے اسی طرح امام نسائی امام ابوداود وغیرہ نے اپنے اپنے الفاظ میں اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ۔اب میں آپ کو آپ کے علامہ مبارکپوری کا حوالہ سناتا ہوں وہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کے ایک راوی ابوقیس نے تمام راویوںکی مخالفت کی ہے نیز بہت سے علمائے حدیث نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے لہذ ا میرے نزدیک ان کا ضعیف قرار دینا ہی ترمذی کے حسن صحیح کہنے پر مقدم ہے( تحفۃ الاحوذی)آپ نے حوالے سن لیے نا اب آپ کو سردیوں میں بھی پائوں دھونا پڑیں گے

 

مبشر:نہیں نہیں! سردی بہت ہے جرابیں اتارنے کو دل نہیں کرتا،میں آپکو ایک اور حدیث دکھاتاہوںامام بیہقی اورابن ماجہ روایت فرماتے ہیںعن ابی موسٰی ان رسول اللہ ﷺ توضاء ومسح علی الجوربین والنعلین ۔

 

رضوان:اس حدیث کے متعلق بھی کبار محدثین اور آپکے علامہ مبارکپوری کے اقوال بھی سنیے امام بیہقی امام احمد امام ابن معین اما م ابو زرعہ امام نسائی ؒنے اس حدیث کے راوی عیسی بن سنان کو ضعیف قرار دیا ہے نیز امام بیہقی فرماتے ہیں کہ ضحاک بن عبدالرحمان کا سماع ابوموسی سے ثابت نہیں لہذاروایت منقطع ہے امام ابو داود ؒفرماتے ہیں کہ یہ روایت نہ تو متصل ہے نہ قوی علامہ مبارک پوری کہتے ہیں کہ عیسی بن سنان کو اختلاط ہوجایا کرتا تھا وہ ضعیف الحدیث ہے

 

مبشر:چلو یہ حدیث بھی ضعیف ہے تو میں آپ کو ایک اور حدیث دکھا دیتاہوں

 

رضوان: بھائی مبشر صاحب اس مسئلہ میں زیادہ سے زیادہ آپ کے پاس چھ دلائل ہیں اور ان چھ دلیلوں کے ضعیف ہونے پر کبار محدثین کے اقوال اورغیر مقلدعلماء کے فتاوی بھی موجود ہیں

 

مبشر:نہیںیار، اس مسئلہ میں کوئی صحیح حدیث بھی تو ہوگی جس کی وجہ سے اہل حدیث (غیرمقلدین )نے جرابوں پر مسح شروع کیا

 

رضوان:نہیں بھائی اس مسئلہ میں کوئی ایک بھی صحیح مرفوع حدیث ثابت نہیں ،دو احادیث جو آپ نے پیش کیں ان کے جوابات میں آپ کو بتلا دیے بقیہ چار دلائل کے جوابات ان شاء اللہ پھر کبھی موقع ملا تو تفصیلاً عرض کردوں گا اورہاں میں نے آپ سے یہ بھی عرض کی تھی کہ جرابوں پر مسح کے ناجائز ہونے پر آپ کے علماء کے فتاوی موجود ہیں نمبر ایک علامہ مبارکپوری اپنی کتاب تحفہ الاحوذی جلد 1صفحہ333 پر لکھتے ہیں ’’ کہ پوری تحقیق کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچاہوں کہ جرابوں پر مسح کرنا کسی صحیح ،مرفوع حدیث سے ثابت نہیں جو محدثین کی جرح وتنقید سے خالی ہو ۔‘‘نمبر 2مشہور غیر مقلد عالم میاں نذیر حسین دہلوی سے پوچھا گیا کہ اونی، سوتی جرابوں پرمسح جائز ہے یا نہیں؟ وہ جواب کے شروع میں لکھتے ہیں کہ مذکورہ جرابوں پر مسح جائز نہیں کیونکہ اس کی صحیح دلیل نہیں اور مجوزین نے جن چیزوں سے استدلال کیا ہے اس میں خدشات ہیں آخرمیں لکھتے ہیں الغرض مندرجہ بالا جرابوں پر مسح کی کوئی دلیل نہیں نہ تو قرآن کریم سے نہ سنت سے نہ اجماع سے اورنہ قیاس شرعی سے جیسا کہ آپ نے دیکھ لیا(۱)

 

(۱)فتاوٰی نذیریہ ج 1 ص327

 

بعینہ یہی فتوٰی ثناء اللہ امرتسری(غیر مقلد) کا بھی موجود ہے (۲)

 

(۲)فتاوی ثنائیہ ج1ص423

 

نیز یہ صورت حال ایک سخت وعید کے ضمن میں آتی ہے کہ جب آپ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے وضو میں ایڑیوں کو نہیں دھویا تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’ویل للاعقاب من النار‘‘ایسی خشک ایڑیوں کے لیے ہلاکت ہو آگ سے (مسلم ؛وجوب غسل الرجلین )جب ایڑیاں خشک رہ جانے پر اتنی سخت وعید ہے تو جرابوں پر مسح کرنے سے تو پورا پائوں خشک رہ جاتا ہے لہذا ان مضبوط دلائل کے بعدتو بھائی مبشر صاحب آپ کو جرابیں اتار کر پائوں دھونے ہی پڑیں گے اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔

 

مبشر: بہت شکریہ آپ کا کہ آپ نے مجھے مسئلہ سمجھادیا ورنہ نامعلوم میری کتنی نمازیںاور برباد ہو تیں اللہ آپ کو خوش رکھے ..........

Read 3146 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) افہام و تفہیم کی باتیں

By: Cogent Devs - A Design & Development Company