AhnafMedia

جھوٹ کس نے بولا ؟

Rate this item
(2 votes)

جھوٹ کس نے بولا ؟

علامہ عبدالغفار ذہبی ؔ

عبارت نمبر۳: علی زئی غیرمقلد لکھتاہے کہ الیاس گھمن نے امام بخاری پر جھوٹ (بولا ہے) الحدیث شمارہ نمبر۶۹ص۱۷۔

تبصرہ: اولاً:سیدنا ابوحمید الساعدیt کی بخاری والی حدیث میں اوربخاری والے مکمل راویوں سے مروی حدیث میں رکوع اورتیسری رکعت کی رفع یدین کا ثبوت اور باقی مقامات کی نفی ومنع آپ دکھا دیں تو ہم آپ کو سچا اور شیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ‘کوجھوٹا تسلیم کر لیں گے۔ لیکن یاد رہے! دنیا جہان کے کذاب ملکہ وکٹوریہ کی رضاعی اولاد اگر عرب وعجم کے غیر مقلدین کو اکھٹا کر کے بھی مذکورہ الفاظ اس حدیث میں دکھا دیں تو ہم پچاس لاکھ ڈالر انعام دیں گے اور غیرمقلد ہونے کا اعلان بھی کریں گے ۔

ھل من مبازرھاتوابرھانکم ان کنتم صدقین۔

ثانیاً: سیدنا امام بخاریa حیاتی سماعی تقلیدی کا جب اپنا طریقہ اوراصول’’عدم ذکر سے نفی ذکر پر استدلال کرنا ہے۔‘‘ (کما فی البخاری ج1 ص138، ص139)

توشیخ محقق محمد الیاس گھمن مدظلہ کا سیدنا امام بخاریa پر یہ جھوٹ کیسے ہو سکتا ہے بلکہ ان کے اصول سے ہی شیخ گھمن مدظلہ نے استدلال کیا ہے لہٰذا کذاب زمانہ کے لگائے گئے جھوٹ سے شیخ گھمن مدظلہ بَری ہیں۔وللہ الحمد۔

عبارت نمبر۴: علی زئی مماتی غیرمقلد نے لکھاالیاس گھمن نے امام ابن خزیمہ پر جھوٹ (بولا ہے)

الحدیث ش69ص17

تبصرہ: اولاً:سیدنا امام ابن خزیمہa نے بخاری والے راویوں سے مروی حدیث کونقل وتخریج کیا ہے۔ دیکھیے صحیح ابن خزیمہ ج۱ص ۳۲۴ ، ۳۲۷ مگر اس حدیث میں رکوع وتیسری رکعت کی رفع یدین کے ثبوت اور باقی مقامات کی رفع یدین کے منع ونفی کے کوئی الفاظ روایت نہیں کیے ۔ اگر اس میں رکوع وتیسری رکعت کے رفع یدین کا ثبوت اور باقی مقام کی نفی ومنع کذاب زمانہ علی زئی اینڈ کمپنی دکھا دے تو ہم مبلغ پچاس لاکھ ڈالر انعام دیں گے۔

ثانیاً:جب سیدنا امام ابن خزیمہa نے بھی اس حدیث پاک کو بغیر رکوع وتیسری رکعت کی رفع یدین کے نقل وتخریج کیا ہے توشیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ نے امام بخاری کے اصول کے مطابق اس سے نفی ذکر پر استدلال کیا ہے اگر اس قاعدے سے ترک ونفی پر استدلال کرنا جھوٹ ہے تو کیا سیدناامام بخاریa کو اس قاعدے وطریقے کی وجہ سے جھوٹا قرار دیا جا سکتا ہے ؟ ہرگز نہیں ۔ لہذا آپ کے لگائے گئے جھوٹے الزام وبہتان سے شیخ محمدالیاس گھمن مدظلہ بَری ہیں۔

عبارت نمبر۵: علی زئی مماتی غیرمقلد نے لکھا الیاس گھمن نے امام ابن حبان پر جھوٹ (بولا ہے )

( الحدیث ش69ص17)

تبصرہ: اولاً:امام ابن حبان a نے بھی بخاری والے راویوں سے مروی حدیث کو اپنی صحیح میں نقل وتخریج کیا تو اس میں بھی رکوع وتیسری رکعت کی رفع یدین کا ذکر و ثبوت نہیں اور نہ ہی باقی مقامات کی نفی و منع ہے۔

(دیکھیے ابن حبان ج3ص172 )

اگرعلی زئی اینڈ کمپنی اس حدیث میں رکوع وتیسری رکعت کی رفع یدین کا ثبوت،باقی کا منع ونفی دکھا دیں تو ہم مبلغ پچاس لاکھ ڈالر انعام دیں گے اورغیرمقلد ہونے کا اعلان بھی کریںگے۔

ثانیاً: شیخ گھمن صاحب نے امام بخاریa کے اصول وقاعدہ کے مطابق عدم ذکر سے نفی ذکر پر استدلال کیا ہے ۔ (کما فی البخاری ج1 ص138)

اگر یہ جھوٹ ہے توکیا پھر امام بخاریa بھی جھوٹے ہیں؟ہرگز نہیں۔

ثالثاً: بلکہ خود امام ابن حبانa نے ا س بات کی تصریح کی ہے کہ بعض لوگوں نے اس حدیث سے نفی رفع الیدین(یعنی عند الرکوع والسجود ) پر استدلال کیا ہے اور وہ یقیناً فقہاء ومحدثین علماء اہل السنت والجماعت الحنفیہ والمالکیہ تھے۔ یاد رہے!کم علمی کا طعنہ دینا یہ امام ابن حبانa کے مذہبی تعصب وتشدد کا نتیجہ ہے جوکہ مردود ہے یہ اسی طرح جس طرح امام مسلم a نے مقدمہ مسلم ص19پر بعض منتحلی الحدیث من اہل عصرنا کے جملوں سے امام بخاریa امام ابن المدینیa کو طعنہ دیا ہے جوکہ مردود ہے لہذا آپ کے لگائے گئے جھوٹ وبہتان سے شیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ بَری ہیں ۔

عبارت نمبر۶: علی زئی مماتی غیرمقلد لکھتاہے کہ الیاس گھمن نے سیدنا ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ (بولا ہے) ( الحدیث69 ص17)

تبصرہ: اولاً:جب سیدنا ابوحمید الساعدی سے بخاری میں و بخاری والے راویوں سے مروی حدیث میں تکبیر تحریمہ کی رفع یدین ہی مروی ہے کما فی البخاری وابن حبان وابن خزیمہ اور اس میں رکوع و تیسری رکعت کی رفع یدین کا عدم ذکر ہے اور باقی مقامات کی رفع یدین کی نفی نہیں ہے تو شیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ کا امام بخاری a کے قاعدے کے مطابق ترک ونفی رفع یدین عند الرکوع والسجود پر دلیل لیناکیوں جھوٹ ہے؟

ثانیاً: سیدنا امام ابو عیسی ترمذیa نے واضح تصریح فرمائی ہے کہ بے شمار صحابہ] وغیرہ کا ترک رفع یدین عند الرکوع والامذہب ہے دیکھیے ترمذی ج1 ص 59 لہٰذا علی زئی اینڈکمپنی کے لگائے گئے الزام وبہتان وجھوٹ سے شیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ بَری ہیں۔وللہ الحمد

عبارت نمبر ۷ : علی زئی مماتی غیرمقلد لکھتا ہے الیاس گھمن نے سیدنا رسول اللہe پر جھوٹ (بولا ہے) (الحدیث ش69ص17)

تبصرہ: اولاً: ابو حمید الساعدیt سے بخاری میں و بخاری والے راویوں سے مروی حدیث میں جب تکبیر تحریمہ کی رفع یدین کا ثبوت ہے اور باوجود رکوع ورفع من الرکوع کے الفاظ ہونے کے رفع یدین کا کہیں نام ونشان نہیں اورسیدنا امام بخاری a کے اصول کے مطابق عدم ذکر سے نفی ذکر ثابت ہوتا ہے توشیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ کے ذمہ بوجہ جہالت خود ساختہ اور بے وقوفانہ جھوٹ کیوںلگایا گیا ہے

ثانیاً: ترک رفع یدین بتصریح ائمہ جمہور صحابہ ] وتابعین اور فقہاء ومحدثین کے نزدیک ثابت ہے تصریحات ائمہ مثلاً

قال ابوعیسی الترمذی وبہ یقول غیرواحد من اہل العلم من اصحاب النبیe والتابعین وھوقول سفیان واھل الکوفۃ (ترمذی ج1ص59)

حتی کے غیرمقلدین علماء نے بھی ترک رفع یدین کو سنت وجائز اوربادلیل قراردیاہے دیکھئے فتاوی نذیریہ ج ۱ ص ۳۸۷ ، ۳۸۸ ، الروضۃ الندیہ ص ۹۴ ، ۹۵ ، فتاوی ثنائیہ ج ۱ ص ۵۷۹ ، رسول اکرم e کی نمازص61 وغیرھما۔ لہذا جمہور صحابہ ]وتابعین sفقہاء s ومحدثینs اور علماء غیرمقلدین کے مقابلہ میں علی زئی کذاب کی کیا حیثیت ہے کیا پدی کیا پدی کا شوربہ اگریہ جھوٹ ہے تو مذکورہ صحابہ ؒاور تابعین وائمہ محدثین اور یہ علماء غیرمقلدین کیاجھوٹے ہیں؟ہرگز نہیں۔شیخ محمد الیاس گھمن مدظلہ اس خود ساختہ جھوٹ والزام سے بری ہیں۔

Read 3262 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) جھوٹ کس نے بولا ؟

By: Cogent Devs - A Design & Development Company